کیا وزیرستان میں سول آبادی پر ڈرون حملہ پاک فوج نے کیا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاک فوج نے تردید کردی، فوٹو دی نیوز

پاک فوج کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں 19 مئی کو پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، سیکیورٹی فورسز پر الزامات بے بنیاد اور غلط معلومات پھیلانے کی مہم کا حصہ ہیں، ابتدائی تحقیقات کے مطابق مبینہ ڈرون حملے میں بھارت کی سرپرستی میں دہشت گردی کرنے والے فتنہ الخوارج ملوث ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں 19مئی 2025 کو پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے نتیجے میں بدقسمتی سے کچھ شہری جانوں کا ضیاع ہوا، اس واقعے کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات عائد کیے گئے۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا کہ سویلین آبادی کے نقصان کی باتیں گمراہ کن اور بے بنیاد ہیں، مخصوص عناصر جان بوجھ کر پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر غلط الزام لگارہے ہیں، یہ دعوے مکمل طور پر بے بنیاد اور مربوط ڈس انفارمیشن کا حصہ ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق الزامات سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں، یہ دعوے کسی بھی حقیقت سے عاری ہیں، یہ دعوے ایک منظم جھوٹ پر مبنی مہم کا حصہ ہیں، جھوٹ پر مبنی مہم کا مقصد سیکیورٹی فورسز کی انسداد دہشت گردی کے جاری عزم کو بدنام کرنا ہے، الزامات کے جواب میں فوری طور پر ایک جامع تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ اس سفاکانہ کارروائی میں بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے فتنہ الخوارج ملوث ہیں، یہ عناصر اپنے بھارتی آقاؤں کے اشارے پر کام کرتے ہیں، فتنہ الخوارج شہری علاقوں اور نہتے عوام کو ڈھال بناکر دہشت گردی کر رہے ہیں،ان کا مقصد مقامی آبادی اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا ہے، اس غیر انسانی کارروائی میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، واقعے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیر ریلیف حاجی نیک محمد داوڑ نے شمالی وزیرستان میں مبینہ ڈرون حملے میں 3 بچوں کی موت اور خواتین کے زخمی ہونے کی شدید مذمت کی تھی، جب کہ مقامی افراد نے واقعے کے خلاف دھرنا دے دیا تھا۔

ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ مبینہ واقعہ ضلع میر علی تحصیل کے ہرمز گاؤں میں پیش آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں پہلے بھی خیبر پختونخوا اسمبلی کے فلور پر واضح طور پر کہہ چکا ہوں کہ ہر قسم کے آپریشن اور جنگی کارروائیوں کو شہری آبادیوں سے دور رکھا جائے، تاکہ عام عوام، بالخصوص معصوم خواتین اور بچوں کو نقصان نہ پہنچے۔‘

Related Posts