جامعہ کراچی میں سخت سیکورٹی کے باوجود مسلح ڈاکوؤں نے طالب علم کو لوٹ لیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ کراچی میں سخت سیکورٹی کے باوجود مسلح ڈاکوؤں نے طالب علم کو لوٹ کیا
جامعہ کراچی میں سخت سیکورٹی کے باوجود مسلح ڈاکوؤں نے طالب علم کو لوٹ کیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: جامعہ کراچی میں سخت سیکورٹی کے باوجود گزشتہ شب شعبہ ریاضی کے طالب علم کو ڈپارٹمنٹ کے باہر مسلح ڈاکوؤں نے لوٹ لیا، متاثرہ طالب علم سید سید میثم رضا نے سیکورٹی انچارج اور مبینہ ٹاؤن تھانے میں درخواست جمع کرادی ہے، جامعہ کی انتظامیہ نے واقعہ کو سرے سے تسلیم نہ کرنے کے بعد بالآخر ہفتہ کی شام 4بجے متاثرہ طالب علم کو بلا لیا۔

تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ کو نشانہ بنانے کی مذموم دہشت گردی کے بعد سیکورٹی کے معاملات انتہائی سخت کر دیئے گئے ہیں، جس کی وجہ سے جامعہ کو طلباء اوروالدین کی جانب سے تنقید کا بھی سامناہے،تاہم اس کے باوجود جمعہ کی رات ساڑھے 8بجے شعبہ ریاضی کے طالب علم سید میثم رضا کو مسلح ڈاکوؤں نے لوٹ لیا۔

متاثرہ طالب سید میثم رضا ولد سید قمر رضا کی جانب سے پولیس اسٹیشن مبینہ ٹاؤن میں درخواست جمع کرائی گئی ہے،جس میں لکھا ہے کہ” میں اور میری ہم جماعت دونوں شعبہ ریاضی سے نکل کرمحمد حسین لائبریری کے قریب پارکنگ میں گاڑی کے قریب پہنچے ہی تھے کہ دو مسلح ڈاکوہمارے پاس آئے اور پستول تان کر ہم سے بٹوہ اور موبائل چھین لیا اور گاڑی کی چابیاں بھی نکال لیں اورتیزی سے اسٹاف گیٹ کی جانب فرار ہو گئے ”۔

سیکورٹی آفیسر آصف کو جمع کرائی گئی درخواست میں لکھا ہے کہ ”شعبہ ریاضی سے نکل کر اپنی گاڑی نمبر AZG-373کے قریب پہنچے تو شلوار، قمیص میں ملبوس سانولے رنگ اور ہلکی داڑھی والے مسلح شخص نے پستول تان کر گاڑی کی چابیاں،موبائل اور بٹوہ چھین لیا، جس میں نقدی 6ہزار روپے، اے ٹی ایم اور دیگر کاغذات تھے وہ لے کر فرار ہو گئے۔

جس کے بعد فی الفور جامعہ کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی کہ سوائے کیمپس گیٹ کے سارے گیٹ بند ہیں، لہٰذہ کوئی واردات ممکن نہیں ہے،لہٰذا یہ شعبہ ریاضی کے طالب علم غلط بیانی کررہے ہیں، اس حوالے سے جامعہ کراچی کے سیکورٹی ایڈوائزرمحمد زبیر سے متعدد بار رابطہ کیا گیا جنہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔

سیکورٹی آفیسر محمد آصف نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ رات 9بجے یہ طلبہ کیا کررہے تھے؟ جب کہ اس وقت سوائے ایک گیٹ کے باقی سب گیٹ بند تھے، ممکن ہی نہیں ہے کہ اس وقت کوئی ایسا واقعہ ہوسکتا ہو۔ان کا مذید کہنا تھا کہ یہ یونیورسٹی کو بدنام کرنے کی سازش ہو سکتی ہے کیوں کہ جس وقت کا بتایا جارہا ہے اس وقت وہاں اور بھی لڑکیاں اور لڑکے موجود تھے تاہم وہاں سی سی ٹی وی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:جامعہ کراچی،سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد پیر16 مئی سے تمام طعام گاہیں کھولنے کا فیصلہ

تھانے میں درخواست جمع کرائی اور تھانے والوں نے درخواست ریسیو کی اور مقدمہ درج نہیں کیا ۔ حیرت انگیز طور پر تھانے کی انتظامیہ نے نامعلوم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے طالب علم کو شناختی کارڈ کیلئے این سی (نان کاک)کاٹ کر دے دیا ہے ۔ اس حوالے سے ایس ایچ او مبینہ ٹاؤن زاہد سومرو کا کہنا ہے کہ میں اپنے DSP ناصر بخاری کے ہمراہ جامعہ کراچی گیا تھا جہاں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طالبہ کا تعلق جامعہ کراچی سے نہیں تھا جبکہ لڑکے کے بیان کو جامعہ تسلیم نہیں کر رہی ۔ تاہم ہم نے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ مانگی ہے ۔

حیرت انگیز طور پر جامعہ کراچی کے سیکورٹی انچارج محمد آصف کا کہنا ہے کہ متاثر ہ طالب علم کا کے ساتھ موجود طالبہ طوبیٰ خان کا تعلق جامعہ سے نہیں ہے جبکہ تھانے اور سیکورٹی انچارج کو دی گئی درخواست میں طالبہ کا رول نمبر EB-2020/2085 تک موجود ہے اور طالب علم کا رول نمبر EB-2020/2070 درج ہے۔ایس ایچ او کو بھی جامعہ کراچی نے طوبیٰ خان کے بارے میں بتایا ہے کہ وہ یہاں کی طالبہ ہی نہیں ہے۔

ادھر بعض اساتذہ کا مانناہے کہ جامعہ میں گزشتہ انتظامیہ کے دنوں میں بھی چوریوں کے وارداتیں ہوتی رہیں جس میں ایئر کنڈیشن کے آؤٹر وغیرہ بھی نکال کر چور لے گئے تھے اس کے علاوہ بھی کئی واقعات اساتذہ کے ساتھ پیش آئے ہیں، جس کے لئے جامعہ کے اندر ہی جامع قسم کا کوئی سیٹ اپ بنانے کی ضرورت ہے۔

دریں اثنا چند روز قبل جامعہ کراچی میں سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے طالب علم کو تشدد کا نشانہ بنا یا گیا تھا جس کی نشاندہی ذرائع ابلاغ پر کی گئی تھی جس کے بعد وزیر جامعات و بورڈ اسماعیل راہو کی جانب سے سیکریٹری بورڈ و جامعات اور قائم مقام وائس چانسلر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

Related Posts