برصغیر پر مغلیہ بادشاہوں کے اقتدار کی داستان جتنی قابلِ فخر ہے، اتنی ہی قابلِ نفرت بھی ہے جس میں ایک بادشاہ محمد شاہ رنگیلا کا ذکر ملتا ہے جو ہنوز دلی دور است کے فارسی جملے کے باعث مشہور ہوا۔
تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ محمد شاہ رنگیلا انتہائی عیاش طبع، مذہب بے زار اور شراب و شباب کے نشے سے چور شخص تھا جسے تخت پر بٹھانا ہی مغلیہ دور کی سب سے بڑی غلطی ثابت ہوا اور نادر شاہ نے دلی پر حملہ کردیا۔
حملے کے دوران محمد شاہ رنگیلا کی فوج نادر شاہ کا مقابلہ نہ کرسکی اور اپنے مقابلے میں نصف سپاہی رکھنے والی فوج سے شکست کھا گئی جس کی وجہ محمد شاہ رنگیلا کے فراہم کردہ پرانے اور بھاری بھرکم ہتھیار تھے۔
کہا جاتا ہے کہ محمد شاہ رنگیلا اپنے 20 برس سے زائد دور کے دوران شاذونادر ہی دلی سے باہر نکلا اور دنیا کا مشاہدہ کرنے پر کبھی توجہ نہ دی۔ جب نادر شاہ کا حملہ ہوا تو بار بار کہتا رہا کہ ہنوز دلی دور است یعنی ابھی دلی دور ہے اور نادر شاہ نے اسے گرفتار کر لیا۔
ہنوز دلی دور است اردو زبان میں ایک ضرب المثل بن کر رہ گئی جس کا مطلب خطرہ سامنے دیکھتے ہوئے بھی اپنا سر ریت میں چھپا لینا مراد لیا جاسکتا ہے اور شاید آج پاکستان کو بھی کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔
گزشتہ روز وفاقی حکومت میں وزیرِ خارجہ کے عہدے پر فائز چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ شاہراہوں، گلیوں اور گھروں سے بارش کا پانی نکالا جائے۔
انہوں نے سندھ حکومت کو یہ بھی ہدایت کی کہ تباہ حال سڑکوں، نکاسی اور بارش سے متاثرہ افراد کے گھروں کیلئے بحالی کا کام بھی شروع کردیں۔ اس حوالے سے سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں سیاست چھوڑ کر سیلاب متاثرین کی مدد کرنا ہوگی۔
آج سیلاب سے متاثرہ علاقوں بالخصوص بلوچستان، سندھ اور پنجاب میں عوام کی حالتِ زار ناقابلِ بیان ہے۔ ایسے میں سندھ حکومت کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر متاثرہ افراد کیلئے بحالی کا جو کام شاید، غالباً یا ممکنہ طور پر شروع کیا جائے گا، وہ ہنوز دلی دور است کے مترادف ہے۔
قبل ازیں وزیرِ اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ میں بارشوں کے باعث انفرا سٹرکچر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ سندھ کے تباہ حال عوام آج اپنی صوبائی حکومت سے سوال کرنے پر مجبور ہیں کہ پانی سے بھری سڑکوں اور گلیوں پر فاقے کرتے ہوئے عوام کس سے منصفی چاہیں؟
کچھ ایسی ہی صورتحال بلوچستان اور پنجاب میں بھی دیکھنے میں آتی ہے جبکہ وفاقی حکومت شہباز گل اور پنجاب حکومت عمران خان کی گرفتاری سمیت دیگر سیاسی معاملات میں الجھے نظر آتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کو سمجھیں اور ان کے حل پر توجہ دیں کیونکہ بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی حکومت کی اوّلین ترجیح ہونی چاہئے۔