کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، وقتی ریلیف یا پائیدار ترقی؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2-1
مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچا کر الزام ایران پر ڈالنے کی تیاری؟
"Conspiracies of the Elites Exposed!"
امراء کی سازشیں بے نقاب!
zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

اقتصادی سروے 2024-25 کے مطابق، سال کے اختتام پر حقیقی جی ڈی پی میں 2.68 فیصد کی نمو ریکارڈ ہوئی جوکہ گزشتہ سال سے قدرے بہتر مگر خطے سے کم رہی۔

1. مہنگائی میں نمایاں کمی، معاشی نظم و ضبط کا مظہر

خبر کے مطابق، مہنگائی کی شرح 26 فیصد سے کم ہو کر 4.7 فیصد پر آ گئی ہے، جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ یہ اشارہ کرتا ہے کہ مالیاتی پالیسیوں میں سختی، کرنسی کا استحکام، اور حکومتی مداخلتیں مؤثر رہی ہیں۔ تاہم، یہ بھی دیکھا جانا چاہیے کہ آیا یہ کمی عارضی ہے یا مستقل۔ اگر طلب دبانے کے ذریعے مہنگائی کم کی گئی ہے تو اس کے طویل مدتی اثرات معیشت کی نمو پر منفی ہو سکتے ہیں۔

2. کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس: وقتی ریلیف یا پائیدار بہتری؟

کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ختم ہو کر 1.9 ارب ڈالر سرپلس میں تبدیل ہونا ایک مثبت پیش رفت ہے، خاص طور پر ترسیلات زر، ٹیکسٹائل اور آئی ٹی برآمدات کے باعث۔ تاہم، سوال یہ ہے کہ آیا یہ مستقل بہتری کا آغاز ہے یا صرف درآمدات میں کمی اور وقتی عوامل کا نتیجہ۔ اگر برآمدات کی وسعت نہ بڑھی تو سرپلس عارضی ہو سکتا ہے۔

3. سرکاری و نجی سرمایہ کاری میں اضافہ: مثبت اشارہ مگر چیلنجز برقرار

سرکاری سرمایہ کاری میں 34 فیصد اضافہ، خاص طور پر تعلیم و صحت میں، ایک خوش آئند قدم ہے جو انسانی ترقی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ نجی سرمایہ کاری میں بہتری کا رجحان بھی قابل ستائش ہے، مگر اس میں زرعی شعبے کی کمزوری اور مینوفیکچرنگ کے دباؤ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

4. زراعت اور صنعت: معاشی پائیداری کے لیے خطرہ

زراعت کی مسلسل کمزور کارکردگی اور مینوفیکچرنگ، خاص طور پر اسٹیل اور کیمیکل سیکٹرز میں دباؤ، معیشت کے بنیادی ڈھانچے پر سوالیہ نشان ہیں۔ ان شعبوں میں بہتری کے بغیر طویل مدتی نمو کا ہدف غیر یقینی رہے گا۔

5. برآمدات میں اضافہ مگر تجارتی خسارہ برقرار

برآمدات میں بہتری کے باوجود تجارتی خسارہ قائم ہے، جو برآمدی تنوع کی کمی اور درآمدات پر انحصار کا پتہ دیتا ہے۔ یہ ایک ساختی مسئلہ ہے جسے وقتی اقدامات سے حل نہیں کیا جا سکتا۔

6. اصلاحاتی اقدامات: نیت واضح، نتائج دھندلے

ایس آئی ایف سی اور “اُڑان پاکستان” جیسے اقدامات اصلاحی سوچ کی غمازی کرتے ہیں، مگر ان کے ٹھوس اور قابل پیمائش نتائج تاحال غیر واضح ہیں۔ ان پالیسیوں کی عمل درآمد میں تسلسل اور شفافیت ضروری ہے۔

7. مستقبل کی سمت: امکانات اور خدشات

معاشی جائزے کے مطابق، درمیانی مدت میں 5.7 فیصد جی ڈی پی نمو ممکن ہے، بشرطیکہ اصلاحات اور ادارہ جاتی تسلسل برقرار رکھا جائے۔ مگر پاکستان کے سیاسی عدم استحکام، اندرونی چیلنجز اور خارجی دباؤ اس راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔

یہ خبر ایک محتاط امید کا پیغام دیتی ہے۔ بہتری کے اشارے تو موجود ہیں، مگر وہ ساختی اصلاحات اور سیاسی و معاشی استحکام کے بغیر دیرپا نہیں ہو سکتے۔ اصل امتحان یہ ہے کہ کیا یہ بہتری صرف اعداد و شمار کی حد تک محدود ہے یا زمینی حقائق میں بھی تبدیلی لا سکتی ہے۔

Related Posts