مقبوضہ کشمیر میں کرسمس کے موقعے پر بھی کرفیو: لاک ڈاؤن کا 143واں روز

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ کشمیر میں کرسمس کے موقعے پر بھی کرفیو اور لاک ڈاؤن کا 143واں روز
مقبوضہ کشمیر میں کرسمس کے موقعے پر بھی کرفیو اور لاک ڈاؤن کا 143واں روز

مقبوضہ جموں و کشمیر میں   کرسمس کے موقعے پر بھی بھارت کی نریندر مودی حکومت نے  اپنی ہندوتوا پالیسی جاری رکھتے ہوئے ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔وادی میں مسلسل کرفیو اور لاک ڈاؤن آج 143ویں روز میں داخل ہوگیا۔ 

مودی حکومت کے تحت نافذ تاریخِ انسانی کے بد ترین کرفیو کے دوران  آمدورفت، نقل و حمل اور دیگر پابندیوں کے نتیجے میں  مظلوم کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی۔ 

 پابندیوں کے ساتھ ساتھ مظلوم کشمیریوں کو وادی میں جاری سخت سردی اور برف باری کا سامنا ہے جس کے باعث لاک ڈاؤن کی صورتحال مزید تشویشناک ہوچکی ہے۔   

جموں و کشمیر میں نظامِ زندگی مفلوج ہے اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کا ظلم و ستم آج بھی جاری ہے جبکہ  غیر انسانی کرفیو کے خلاف عالمی برادری بدستور خاموش ہے، مظلوم کشمیریوں کے حق میں کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ 

وادی میں کھانے پینے کی اشیاء، اشیائے ضروریہ اور خوراک کی شدید قلت ہے جبکہ نام نہاد سرچ آپریشن کے نام پر پکڑ دھکڑ، تشدد اور قتل و غارت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

بد ترین کرفیو کے باعث کشمیریوں کو آمدورفت، باہمی رابطوں، کاروبار اور تعلیم کی بندش کا سامنا ہے۔ روزگار منقطع ہونے کے باعث ضروریاتِ زندگی کے لیے معاشی مسائل شدت اختیار کرچکے ہیں۔ 

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق  بھارت کی طرف سے   انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسز کی معطلی کے باعث لوگوں خاص طور پر پیشہ ور افراد،طلباء، صحافیوں، ڈاکٹروں اور تاجروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔

نریندر مودی حکومت کی طرف سے آرٹیکل 370 اے کے خاتمے کے بعد کشمیر کی آئینی حیثیت 5 اگست کو ہی تبدیل کردی گئی تھی ، تاہم بھارتی قوانین کا باقاعدہ نفاذ 31 اکتوبر کو عمل میں لایا گیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر میں  بد ترین کرفیو کے 141ویں روز یہ انکشاف سامنے آیا کہ وادی کی سینکڑوں ایکڑ اراضی پر بھارتی فوج نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ سیّد علی گیلانی کے دو روز قبل جاری کردہ بیان کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیر پر قابض اور جارح بن کر مسلط ہے جس کا ثبوت اقوامِ متحدہ کی قراردادوں سے واضح ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی سینکڑوں ایکڑ اراضی پر  ناجائز قبضے کا انکشاف

Related Posts