سی ٹی ڈی پولیس کی گلگت بلتستان میں کارروائی، سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سی ٹی ڈی پولیس کی گلگت بلتستان میں کارروائی، سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ کو قتل کرنا والا ملزم گرفتار
سی ٹی ڈی پولیس کی گلگت بلتستان میں کارروائی، سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ کو قتل کرنا والا ملزم گرفتار

سی ٹی ڈی اسلام آباد نے گلگت بلتستان کے علاقہ دیامر سے تعلق رکھنے والا سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ اور بلاگر 22 سالہ نوجوان محمد بلال خان کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کو واقعہ کے 27 ماہ بعد پارہ چنار سے گرفتار کرلیا ہے۔

مقتول نوجوان کو تھانہ کراچی کمپنی کے علاقہ سیکٹر جی نائن فور کے جنگل ایریا میں خنجر کے پے درپے وار کرکے قتل کیا گیا تھا۔ واقعہ میں مقتول کا کزن بھی شدید زخمی ہوگیا تھا۔

مقتول بلاگر اسلامک یونیورسٹی میں شریعہ فکیلٹی کا طالبعلم تھا۔ تھانہ کراچی کمپنی پولیس نے اس واقعہ پر قتل عمد، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کیا۔

وقوعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لئے اسلام آباد سی ٹی ڈی کے افسران و جوانوں پر مشتمل تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔ تفتیش ٹیم نے سی ٹی ڈی پنجاب کی مدد سے ملزم سید عابد علی شاہ سکنہ گاﺅں نورکی پارہ چنار تحصیل اپر ضلع کرم ایجنسی سے گرفتار کرلیا۔ جس سے آلہ قتل بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق مقتول نوجوان پر خنجر سے حملہ کیا گیا تھا۔ مقتول کے جسم کے مختلف حصوں بازو، سینے، کمر پر خنجر کے 17 زخم آئے تھے۔ واقعہ میں مقتول کا کزن احتشام بھی شدید زخمی ہوا تھا۔ اس واقعہ کا مقدمہ نمبر 220/2019 مقتول کے والد عبداللہ کی مدعیت میں تھانہ کراچی کمپنی میں درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق مدعی کا کہنا ہے کہ میں اپنے کزن عبدالخالق کے گھر کوٹ ہتھیال بہارہ کہو میں موجود تھا کہ 16 جون 2019ء کی رات تقریباً ساڑھے نو بجے میرے چچا زاد بھائی احتشام الحق ولد قاری گلزار نے میرے موبائل فون پر اطلاع دی کہ بلال خان اور مجھ پر نامعلوم ملزمان نے حملہ کر دیا ہے جس پر ہم دونوں زخمی ہوگئے ہیں۔

یہ اطلاع پاکر میں پمز اسپتال کی ایمرجنسی میں پہنچا تو میرا بیٹا محمد بلال خان جانبحق ہوچکا تھا۔ اس کے جسم پر تیز دھار آلے سے وار کئے گئے تھے جبکہ احتشام الحق بھی شدید زخمی تھا اور اس کے جسم کے مختلف حصوں پر بھی زخموں کے نشانات تھے۔ واضح رہے کہ مقتول کا تعلق گلگت بلتستان کے علاقہ ضلع دیامر کے گاؤں تھک نیاٹ ویلی سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں : مقتولہ نورمقدم کے اہلخانہ کا 22 ستمبر کو اسلام آباد پریس کلب کے باہر احتجاج کا اعلان

Related Posts