پنجاب میں بحران شدید، گورنر نے اسپیکر رولنگ مسترد کردی، وفاق کا رینجرز تعیناتی کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے سے متعلق رولنگ مسترد کردی، دوسری طرف وفاق نے پنجاب میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر صوبے میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے پی ڈی ایم کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی تھی، جس کیلئے 21 دسمبر شام 4 بجے اجلاس بلایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

پنجاب: گورنر، وزیر اعلیٰ کشمکش کا آخری نتیجہ کیا ہوگا؟

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اعتماد کے ووٹ سے متعلق گورنر کی ایڈوائس نظر انداز کرتے ہوئے رولنگ دی اور اسمبلی اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا تھا۔

گورنر پنجاب نے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی رولنگ کو مسترد کرتے ہوئے اس کا جواب دیدیا۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت گورنر کے پاس تمام اختیارات ہیں جس کے تحت وہ اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتے ہیں، بطور اسپیکر پنجاب اسمبلی آپکو آئین کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کے ووٹ کا کہنا تھا۔

گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ آپ (اسپیکر) کی رولنگ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، آپ نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، آپ اس سے انحراف نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں:

عمران خان کی آڈیو ٹیپس جعلی ہیں یا حقیقی؟

بلیغ الرحمان کا جواب میں کہنا ہے کہ آئین میں کہیں نہیں کہ اجلاس کے ہوتے ہوئے اعتماد کا ووٹ نہ لیا جا سکے، اسمبلی رولز 209 اے کے تحت اگلا سیشن فوری بلا سکتے ہیں۔ 

دریں اثناء تازہ ترین سیاسی صورتحال کے پیش نظروفاقی حکومت نے پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اقدام کے تحت وفاقی قانون نافذ کرنے والے ادارے امن وامان اور صوبے میں آئین اور قانون کی عملداری سے متعلق امور سرانجام دیں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو امن وامان قائم رکھنے، عوام کے جان ومال کی حفاظت اور اپنے فرائض آئین اور قانون کیمطابق ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 

وزارت داخلہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ کوئی بھی سرکاری افسر یا اہلکار آئین کے برعکس کسی بھی عمل کا حصہ نہ بنے۔

Related Posts