کراچی : سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے چانسلر،سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ اور مہران انجینئرنگ یونیورسٹی، اللہ بخش یونیورسٹی آف آرٹ اینڈ ڈیزائین کی انتظامیہ کو ڈیپوٹیشن پر تمام تعیناتیاں ختم کرنے کا حکم جاری کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ کے جسٹس عدنان الکریم میمن اورجسٹس عدنان اقبال چوہدری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے مہران انجینئرنگ یونیورسٹی اور شہیداللہ بخش یونیورسٹی کے 5 ملازمین کی جانب سے دائر تین الگ الگ آئینی درخواستوں پر محفوظ کردہ فیصلہ جاری کیا۔
سندھ ہائی کورٹ حیدر آباد سرکٹ بینچ میں مہران انجینئرنگ یونیورسٹی کے افسران ریاض احمد شیخ، کاشف درس، راؤ عبدالرزاق،اللہ بخش یونیورسٹی کے غلام پرور ودیگر کی جانب سے دائر کردہ 3 الگ الگ درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ دونوں یونیورسٹیز میں سپریم کورٹ کے احکامات کے برخلاف کنٹریکٹ پر تعیناتیوں کے علاوہ آوٹ آف ٹرن پروموشن، اپ گریڈیشن کر کے من پسند افراد کو نوازا گیا ہے ۔جونیئر ملازمین کو ترقیاں دیکر سینئر کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔
درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ یونیورسٹیز میں مالی کرپشن کی شفاف انکوائری کی جائے،اختیارات کے غلط استعمال، غیر قانونی ترقیوں، تبادلوں، تقرریوں، کیڈر کی تبدیلی ،خاندان کے افراد کو میرٹ کے برخلاف بھرتی کرنے کا نوٹس لیا جائے۔
غیر قانونی تقرریاں ختم کی جائیں،ریٹائرڈ شخص کو یونیورسٹی کا قائم مقام وائس چانسلر مقرر کرنے اوراختیارات کے غلط استعمال ،آف ٹرن پروموشن ،کیڈر کی تبدیلی، ملازمین کے تبادلوں کا نوٹس لیا جائے اور او پی ایس پر تعیناتیاں ختم کی جائیں۔
گذشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ نے مہران انجینئرنگ یونیورسٹی، شہید اللہ بخش یونیورسٹی کے وکلا ، فوکل پرسن اور درخواست گذاروں کی جانب سے پیش کردہ شواہد کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ڈویژن بینچ کے جج جسٹس عدنان الکریم نے فیصلے میں کہاہے کہ تقرریوں، تعیناتیوں میں سول سروس رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔او پی ایس ،ایڈیشنل اور ایکٹنگ چارج پر تعیناتیاں غیر قانونی ہیں۔
ڈی جی کالجز سندھ میں فنڈز کے غبن پر 3 رکنی انکوائری کمیٹی قائم
سندھ کے تعلیمی بورڈوں کے چیئرمین کے عہدوں کی خلاف ضابطہ بھرتیوں کا انکشاف
ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز کے بجٹ پر ہاتھ صاف کرنے کیخلاف ملازمین کا احتجاج
گورنمنٹ گرلز کالج PECHSمیں غیر متعلقہ افراد کا دھاوا،طالبات خوف کاشکار، والدین پریشان