عدالت نے صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے صدارتی آرڈیننس کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر جواب طلب کر لیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) رہنماؤں نے صدارتی آرڈیننسز پاس کرنے کے خلاف صدر ڈاکٹر عارف علوی اور دیگر کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس کی آج سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی گارنٹی کا بندوبست کرے۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا مطالبہ
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار کی طرف سے وکیل عمر گیلانی ایڈووکیٹ کے دلائل سننے کے بعد وفاقی حکومت کے ذمہ داران اور صدرِ پاکستان کو نوٹس جاری کیے۔
درخواست گزار کے وکیل عمر گیلانی نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ جیسا مؤقر ادارہ موجود ہے، پھر بھی صدارتی آرڈیننس جاری کیے گئے جو آئینِ پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔
عمر گیلانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئینِ پاکستان کے تحت عدلیہ کو اختیار ہے کہ پارلیمنٹ کی تعظیم برقرار رکھنے کے لیے ایکشن لیتے ہوئے حکومت کو مؤقر ادارے کی تعظیم برقرار رکھنے کا پابند کرے۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئینِ پاکستان کی دفعہ 89 کے دائرۂ اختیار کو چیلنج کیا گیا ہے، درخواست گزار کہتا ہے کہ صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کی ایک ہی صورت ہوسکتی ہے جو ایمرجنسی یا ہنگامی حالت ہے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار کے اختیار کردہ مؤقف کے مطابق مستقل قانون سازی کے لیے صدارتی آرڈیننس کا سہارا لینے کی کوئی گنجائش نہیں۔ فریقین کو درخواست گزار کے سوالات کا جواب دینا ہوگا۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی، اٹارنی جنرل آف پاکستان اور وفاقی دارالحکومت کے ایڈووکیٹ جنرل کو درخواست گزار کو جواب دینے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 14 روز کے لیے مؤخر کردی۔
یاد رہے کہ آج مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے خلاف پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کی سماعت لاہور کی عدالت میں ہوگی۔
احتساب عدالت میں خواجہ برادران کے خلاف پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت کے لیے سعد رفیق اور سلمان رفیق کو پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے خلاف پیراگون اسکینڈل کی سماعت آ ج ہوگی