کے ایم سی میں افسر کو گلے لگانے والا کورونا میں مبتلا ملازم بھتہ خور نکلا

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کے ایم سی میں افسر کو گلے لگانے والا کورونا میں مبتلا ملازم بھتہ خور نکلا
کے ایم سی میں افسر کو گلے لگانے والا کورونا میں مبتلا ملازم بھتہ خور نکلا

کراچی میٹروپولیٹن اتھارٹی (کے ایم سی) میں برطرف کیے جانے پر افسر کو گلے لگانے والا کورونا میں مبتلا ملازم مبینہ طور پر بھتہ خور نکلا، معطل ملازم کی بد ترین کرپشن اور بھتہ خوری منظرِ عام پر آگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کے ایم سی میں افسر کے گلے لگنے والے کورونا کے مرض میں مبتلا معطل ملازم کی بد ترین کرپشن اور بھتہ خوری کا انکشاف سامنے آیا۔کورونا مریض کے خلاف گلے لگنے کے مقدمے میں سینئر صحافی کو نامزد کرنے پر صحافی تنظیموں کی جانب سے شدید مذمت  کی گئی ہے۔

مذکورہ کورونا مریض اور کے ایم سی کے معطل ملازم شہزاد انور کے خلاف نہ صرف شہریوں کی تحریری شکایات ہیں بلکہ متعلقہ محکمے کے افسران نے بھی تحریری شکایات درج کرائیں جس پر اسے معطل کر کے انکوائری شروع کی گئی تاہم شہزاد انور معطلی کے حکم نامے کے مطابق جوائننگ دینے کو تیار نہ تھا۔  

مذکورہ معطل ملازم شہزاد انور مسلسل لانڈھی  بھینس کالونی میں معطلی کے باوجود بھتہ خوری میں ملوث رہا۔ کرپشن اور بدعنوانیوں کے حوالے سے شہزاد انور کیخلاف سینکڑوں شکایات سابق میئر اور موجودہ ایڈمنسٹریٹر کو موصول ہوئی تھیں۔ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدرنے بھی ایک درخواست دی تھی۔ 

صدر ڈیری کیٹل فارمرز شاکر عمر گجرکی جانب سے شہزاد انور پر بھوسہ منڈی کی سرکاری اراضی کی فروخت اور فارمرز سے بھاری بھتہ وصولی کے الزامات کے ساتھ درخوات دی۔کے ایم سی کی اراضی ٹھکانے لگانے ، بھتہ وصولیوں اور بدعنوانیوں کی سنگین شکایات جمع ہونے پر شہزاد کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی کی گئی۔

سنگین کرپشن پر10 اکتوبر 2020ء کو شہزاد انور کواسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ کے عہدے سے ہٹاکر محکمہ ایچ آر ایم رپورٹ کرنے کا لیٹر جاری کیا، تاہم 2 ماہ گزر جانے کے باوجود شہزاد انور نے محکمہ ہیومن ریسورسزمینجمنٹ میں جوائننگ جمع نہیں کرائی، اسی باعث اس کی تنخواہ روکنے کیلئے 2 دسمبر2020ء کو لیٹر جاری کیا گیا۔

کرپٹ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے اپنی تنخواہ بحال کرانے کے لیے ایک گھٹیا اور بھونڈا منصوبہ بنایا اور کورون میں مبتلا ہونے کے بعد ڈائریکٹر ایچ آر ایم کے دفتر میں گھس کر ان کا بوسہ لیکر میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ایڈمنسٹریٹراور میونسپل کمشنر کے ایم سی نےشہزادکی مجرمانہ سرگرمی کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔

شہزاد انور کیخلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی کا فیصلہ کرنے کے بعد شوکاز نوٹس بھی جاری کرتے ہوئے 7روز میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم کی مدعیت میں شہزاد انور کیخلاف ایف آئی آر بھی درج کرادی گئ ہے، تاہم ذرائع کے مطابق یہ مقدمہ متنازعہ صورت اختیار کر گیا ہے۔ 

باوثوق ذرائع کے مطابق مقدمے میں سینئر ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز مینجمنٹ نے اپنی ذاتی دشمنی کے باعث ایک سینئر صحافی راشد قرار کو بھی سہولت کار کی حیثیت سے نامزد کیا ہے ، جس کے بعد صحافی برادری میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے اور اسے آزادی صحافت پر قد غن لگانے کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔

صحافیوں کی تمام یونینز اور لوکل باڈی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے صحافی راشد قرار کو بلاجواز مقدمے میں نامزد کرنے کی شدید مزمت کی ہے۔ دوسری جانب اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی مقدمے میں صحافی کو نامزد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے مریض کے ایم سی میں داخل ہونے لگے

Related Posts