کورونا فنڈ کے تحت راشن کی تقسیم میں سندھ حکومت کی بدعنوانی کا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Violation of SOPs: Punjab Sindh govts warn of tightening restrictions

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سندھ حکومت کے تحت کورونا فنڈ کے ذریعے لاک ڈاؤن کے دوران غریب اور مستحق افراد کو راشن کی تقسیم میں بدعنوانی کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ 

سندھ حکومت نے ضلعی بلدیات کے ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی اور یونین کمیٹیز کے فنڈز سے فی یو سی 2 لاکھ کی کٹوتی کی جو آگے اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو جمع کرائی گئی۔

ڈپٹی کمشنرز کو جمع شدہ رقم سے بھی کم فراہم کرکے ڈھنڈورا پیٹا گیا کہ سندھ حکومت نے راشن کے لیے رقم اپنے فنڈز سے فراہم کی جس کی مثال ضلع وسطی سے دی جاسکتی ہے۔

ضلع وسطی میں بلدیاتی ملازمین کی تنخواہوں  اور یونین کمیٹیز کے ماہانہ فنڈز سےکٹوتی کر کے کورونا فنڈ کے لیے2کروڑ 24لاکھ سے زائد رقم حاصل کی گئی جس میں بعد ازاں ڈنڈی مار لی گئی۔ 

کراچی وسطی کے ڈپٹی کمشنر کو راشن تقسیم کی مد میں 2 کروڑ 22لاکھ 75 ہزار 152 روپے دیےگئے ، جس میں  ضلعی انتظامیہ نے مبینہ ڈنڈی ماری  اور مستحقین کی بڑی تعداد اب تک راشن سے محروم ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے راشن کی تقسیم کو بہت شفاف قرار دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ ہم نے اسپیشل فنڈز سے راشن کی تقسیم کی ہے، تاہم یہ دعوے غلط ثابت ہوئے۔ 

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جس ڈی ایم سی کے ملازمین سے بھاری رقوم تنخواہوں کی کٹوتی سے وصول کی اسی رقم کو اس ضلع میں راشن کی تقسیم کے لیے ڈی سی کو فراہم کر دیا گیا۔ 

سندھ حکومت نے واویلا مچایا کہ ہم نے اسپیشل فنڈ فراہم کیے ہیں جس پر عوام کا سوال یہ ہے کہ آپ نے بجٹ یا خزانے سے کورونا ریلیف فنڈ میں کتنا خرچ کیا؟

صوبائی  حکومت نے ضلع وسطی کی تمام 51 یونین کمیٹیزسے 2 لاکھ روپے فی یوسی کٹوتی کی جبکہ ڈی ایم سی کے ملازمین کی تنخواہوں سےبھی کٹوتی کی گئی۔ 

مجموعی طورپر ضلع وسطی سے 2 کروڑ 24 لاکھ 75 ہزار 152 روپے جمع کیے گئے جبکہ راشن کی مد میں بذریعہ ڈپٹی کمشنر2 کروڑ 25 لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔

عوام کا سندھ حکومت سے سوال ہے کہ جس ادارے کے ملازمین سے رقم کاٹی گئی ، اسی ادارے کے منتخب نمائندوں کے ذریعے بھی تو راشن تقسیم کرایا جا سکتا تھا۔

شہریوں کے مطابق جمہوریت پسند جماعت کہلانے والی پیپلز پارٹی جمہوریہ طریقے سے منتخب بلدیاتی نمائندوں کی بجائے ہر بلدیاتی کام ضلعی انتظامیہ کے افسران کو دے دیتی ہے۔

راشن کی تقسیم میں بھی سندھ حکومت نے یہی پالیسی اختیار کی جس میں بدعنوانی کی تمام ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ سپریم کورٹ  بھی از خود نوٹس کے دوران اس کا اظہار کرچکی ہے۔ 

Related Posts