عالمی دن، نمونیا اور کورونا میں خطرناک مشابہت کیا گل کھلا سکتی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عالمی دن، نمونیا اور کورونا میں خطرناک مشابہت کیا گل کھلا سکتی ہے؟
عالمی دن، نمونیا اور کورونا میں خطرناک مشابہت کیا گل کھلا سکتی ہے؟

وطنِ عزیز پاکستان سمیت دُنیا بھر میں آج نمونیا سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے جبکہ ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کورونا اور نمونیا میں خطرناک مشابہت پائی جاتی ہے، جس پر توجہ دینا ضروری ہے۔

بظاہر کورونا وائرس اور نمونیا دونوں ہی بے ضرر محسوس ہوتے ہیں لیکن دونوں ہی امراض دنیا بھر میں کروڑوں انسانوں کی اموات کا باعث بنے ہیں۔ کورونا اور نمونیا میں وہ خطرناک مشابہت کیا ہے اور اس سے عالمِ انسانیت کو کیا خطرات درپیش ہوسکتے ہیں، آئیے غور کرتے ہیں۔

کورونا وائرس اور نمونیا کی علامات 

سب سے پہلے نمونیا کی علامات پر غور کرتے ہیں۔ بچوں میں نمونیا کی علامات مختلف ہوسکتی ہیں جنہیں نزلہ زکام یا نظامِ تنفس کی پیچیدگی سے تعبیر کیاجاسکتا ہے تاہم نمونیا کی عام علامات اور نشانیوں سے ماہرینِ صحت نے آگاہ کیا ہے۔

ماہرینِ صحت کے مطابق نمونیا کے دوران تیز بخار، کھانسی، سانس کا تیز تیز چلنا، سانس لینے میں دشواری، پھیپھڑوں سے چٹخنے کی آوازیں، بھوک نہ لگنا، تھکاوٹ اور معدے یا پیٹ کا درد اہم علامات ہوتی ہیں۔

دوسری جانب کورونا کی علامات میں بھی بخار، کھانسی اور سانس لینے میں تکلیف اہم علامات ہیں تاہم جب یہ بیماری بگڑتی ہے تو نمونیا اور سانس لینے میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔

عام طور پر کورونا وائرس زکام، فلو یا نزلے سے ملتی جلتی علامات رکھتا ہے جس کی درست تشخیص کیلئے کورونا کا ٹیسٹ ضروری قرار دیا جاتا ہے۔ 

خطرناک مشابہت 

اوپر دی گئی علامات پر غور کیجئے تو کھانسی، بخار اور سانس لینے میں تکلیف جسی علامات کم و بیش ایک جیسی لگتی ہیں تاہم جسے خطرناک مشابہت کہا گیا وہ ایک اور تشویشناک بات ہے۔

کوئی انسان جب کورونا وائرس یا نمونیا کا شکار ہوتا ہے تو دونوں ہی صورتوں میں اسے بیماری کا پتہ بیماری شدید ہونے پر ہی چلتا ہے اور یہی وہ مسئلہ ہے جس سے بنی نوع انسان کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

ایک مریض سے دوسرے میں منتقل ہونے پر دونوں ہی بیماریاں ہوا کا سہارا لیتی ہیں یعنی کھانسی، چھینک یا بہت قریب سے باتیں کرنا، بیماری کو فروغ دینے کا باعث بن سکتا ہے۔ 

کورونا کے اعدادوشمار 

یہاں کورونا وائرس کے اعدادوشمار ہمارے سامنے ہیں کہ دنیا بھر کے 5کروڑ 24 لاکھ افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے جن میں سے تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔

کورونا وائرس نے دُنیا بھر کے 12 لاکھ 90 ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی جن میں سے 7 ہزار 55 پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں جو بلاشبہ ایک تشویشناک بات ہے۔

نمونیا کے حقائق

اس بیماری کا طرزِ عمل اندرونی طور پر قدرے مختلف ہے، پھیپھڑے مائع سے بھر جاتے ہیں جس سے سانس لینا دشوار ہوجاتا ہے۔ بچے سب سے زیادہ نمونیا کا شکار اِس لیے بنتے ہیں کیونکہ ان میں قوتِ مدافعت کمزور ہوتی ہے۔

دنیا بھر میں 5 سال سے کم عمر بچوں میں نمونیا موت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔ سن 2015ء میں نمونیا کے باعث 2 ہزار 400 بچے روزانہ کے حساب سے جان کی بازی ہار گئے۔

بچوں کے ساتھ ساتھ نمونیا بوڑھوں کیلئے بھی یکساں طور پر خطرناک ہے۔ کورونا کی طرح نمونیا بھی مختلف قسم کے خوردبینی جانداروں کے باعث تخلیق ہوتا ہے اور یہ بات نمونیا کے 10 فیصد کیسز کیلئے 100 فیصد درست ہے اور یہی وجہ ہے کہ نمونیا کی تشخیص کورونا کی طرح پیچیدہ ہوتی چلی جاتی ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 3 سے 7 لاکھ افراد نمونیا کا شکار ہو کر انتقال کر جاتے ہیں۔ 

سندھ اور کراچی میں نمونیا کا شکار بچے 

گزشتہ ماہ سروے سے پتہ چلا کہ سندھ میں رواں برس جنوری سے لے کر اگست تک 5 سال یا کم عمر کے 1 لاکھ 73 ہزار 273 بچے اور 5 سال سے زائد 80 ہزار 13 بچے نمونیا کے باعث مختلف ہسپتالوں میں داخل ہوئے۔

جنوری سے اگست تک کراچی کے 6 ہزار 670، بدین کے 15 ہزار 632، دادو کے 16 ہزار 649، حیدر آباد کے 5 ہزار 841 اور میر پور خاص کے 13 ہزار 250 بچے نمونیا کا شکار ہوئے۔

سردی کے دوران احتیاط زیادہ ضروری

رواں برس سردیوں کے دوران کورونا، نمونیا اور انفلوئنزا تینوں مل کر حد سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ ماہرینِ طب کے مطابق کورونا وائرس سردی میں معمول سے 10 ہزار گنا زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے۔

چین کی ووہان یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہےکہ کورونا وائرس اگر انفلوائنزا کے ساتھ مل جائے تو اس کی نقول بنانے کی شرح میں 10 ہزار گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔

عالمی دن کے تقاضے 

آج نمونیا سے بچاؤ کا عالمی دن منانے کا مقصد یہ ہے کہ ہر انسان، بالخصوص بچوں کو نمونیا کی بیماری سے بچایا جائے جبکہ نمونیا کی درست تشخیص کیلئے ایکس رے کو ضروری قرار دیا جاتا ہے۔

جب کسی انسان کو نمونیا ہوجائے تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہونے لگتی ہے، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جسمانی اعضاء ناکارہ ہونے لگتے ہیں اور جان بھی جاسکتی ہے۔

ہر سال پاکستان میں 70 ہزار سے زائد بچے نمونیا کا شکار ہو کر انتقال کر جاتے ہیں۔ ویسے تو تمام ہی لوگ نمونیا جیسی موذی بیماری سے محفوظ رہیں تو اس سے اچھی کوئی بات نہیں، تاہم بچوں اور بوڑھوں کو نمونیا سے بچانا زیادہ ضروری ہے۔ 

دونوں بیماریوں سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر 

کورونا سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز پر عمل کرنا ضروری ہے جن میں سماجی فاصلہ، ماسک پہننا اور ہاتھوں کو بار بار دھونا شامل ہے جبکہ نمونیا کے دوران احتیاطی تدابیر اس سے زیادہ ہیں۔

جس مریض کو نمونیا ہوچکا ہو، اس کے جسم میں پانی کی مقدار کا خیال رکھنا چاہئے، دھوئیں والی جگہوں سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے پھیپھڑوں میں سوزش جنم لے سکتی ہے۔

اگر کھانسی 3 ہفتے سے زیادہ مدت تک جاری رہے، اینٹی بائیوٹکس شروع کرنے کے بعد بخار 3 دن سے زیادہ برقرار رہے تو معالج سے رجوع کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔

طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ڈاکٹر نے کوئی دوا تجویز کی ہے تو نمونیاختم ہونے کے بعد بھی دوا ختم کرنا ضروری ہوتا ہے، تاہم لوگ وقت سے پہلے دوا کا استعمال چھوڑ دیتے ہیں جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ 

 

Related Posts