پاکستان سمیت دنیا بھر میں تباہی مچانے والا کورونا وائرس اور نرس کا مقدس پیشہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان سمیت دنیا بھر میں تباہی مچانے والا کورونا وائرس اور نرس کا مقدس پیشہ
پاکستان سمیت دنیا بھر میں تباہی مچانے والا کورونا وائرس اور نرس کا مقدس پیشہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کورونا وائرس  پاکستان سمیت دنیا بھر میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے اور تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 43 لاکھ 42 ہزار افراد وائرس سے متاثر جبکہ 2 لاکھ 92 ہزار سےزائد ہلاک ہوچکے ہیں۔ہر روز تقریباً 1 لاکھ افراد کے اجسام میں وائرس کی تصدیق ہوتی ہے جبکہ 3 سے 5 ہزار کےقریب مزید لوگ وائرس کے باعث لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔

گزشتہ روز نرس کے پیشے کو مقدس قرار دینے میں پیش پیش فلورنس نائٹ انجیل کی پیدائش کو 2 صدیاں مکمل ہونے کے اہم موقعے پر نرسز کا عالمی دن منایا گیا۔ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں نرسوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے تقاریب کا انعقاد عمل میں لایا گیا، تاہم وائرس کی وجہ سے نافذ العمل لاک ڈاؤن کے باعث تقریبات میں گہما گہمی اور زیادہ جوش و خروش کا مظاہرہ دیکھنے میں نہیں آیا۔

ہم سب کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ کورونا وائرس کے خلاف برسرِ پیکار ڈاکٹرز اور طبی عملے کے ساتھ ساتھ نرس کا شعبہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے جبکہ کورونا وائرس جیسے عالمی عفریت کے باعث جان گنوانےوالے افراد میں نرس کے شعبے سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں جن میں خواتین کےساتھ ساتھ میل نرسز کو بھی اہمیت دی جانی چاہئے۔

کورونا وائرس کے تازہ ترین اعدادوشمار

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد  24 لاکھ 47 ہزار 272  ہے جو ایک مکمل شہر کی آبادی محسوس ہوتی ہے۔

امریکا میں 14 لاکھ، اسپین میں 2 لاکھ 69 ہزار، روس میں 2 لاکھ 32 ہزار، برطانیہ میں 2 لاکھ 26 ہزار، اٹلی میں 2 لاکھ 21 ہزار جبکہ فرانس میں 1 لاکھ 78 ہزار افراد کورونا وائرس سےمتاثر ہوئے ہیں۔

وائرس سے امریکا میں 83 ہزار 425، اسپین میں 26 ہزار 920، روس میں 2 ہزار 116، برطانیہ میں 32 ہزار 692، اٹلی میں 30 ہزار 911 جبکہ فرانس میں 26 ہزار 991 افراد لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث 34 ہزار 336 افراد متاثر ہوئے جبکہ 737 افراد وائرس کے باعث جاں بحق ہو گئے۔ وطنِ عزیز سمیت دنیا بھر میں جان کی بازی ہار جانے والے افراد میں نرسز اور طبی عملہ بھی شامل ہے۔

وائرس کے خلاف ہراول دستہ 

کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کے مختلف ممالک میں جزوی اور مکمل لاک ڈاؤن کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہیں یا انتہائی محدود وقت کیلئے گھروں سے باہر نکلتے ہیں۔ ضروریاتِ زندگی پوری کرنے کے بعد واپس گھر میں آ کر بیٹھ جاتے ہیں۔

ایسےمیں وائرس کےخلاف جنگ میں طبی عملہ ہراول دستے کا کردار ادا کر رہا ہے جن میں نرسز کا کردار بے حد اہم ہے۔ نرسنگ کے شعبے سے وابستہ مرد و خواتین پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک میں جو خدمات سرانجام دے رہے ہیں وہ جہاد کے مترادف  ہیں۔

جنگ کےشہید سپاہی 

دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے باعث 3 لاکھ کے قریب اموات ہوئیں جن میں وائرس کے خلاف برسرِ پیکار 90 ہزار طبی کارکنان بھی جان کی بازی ہار گئے جنہیں ہم وائرس کے خلاف جنگ کے شہید سپاہی قرار دے سکتے ہیں۔

رجسٹرڈ کیسز کےاعدادوشمار کے مطابق کورونا کے خلاف جنگ میں 260 نرسز نے جان گنوائی، تاہم انہوں نے انسانیت کی خدمت کا وہ باب رقم کیا کہ انہیں رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔

وائرس کی روک تھام وقت کی ضرورت

سوچنے کی بات یہ ہے کہ نرسز اور طبی عملہ کورونا وائرس سے دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ حساس ہوتا ہے۔ پھر درجنوں نرسز اور ہزاروں کی تعداد میں ڈاکٹرز اور طبی عملے نے وائرس میں مبتلا ہو کر جان کیسے گنوا دی؟ کیا انہوں نے کوئی بد احتیاطی کی جس کے باعث وہ وائرس کا شکار ہوئے؟

یقیناً وائرس کے خلاف جنگ کے دوران طبی عملہ اپنی زندگی کو مقدم نہ رکھتے ہوئے عوام کی جان کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مصروف ہوتا ہے جسے ایک طبقۂ فکر بد احتیاطی بھی قرار دے سکتا ہے، تاہم یہ کوئی واحد وجہ نہیں جو ان کی وفات کا باعث قرار دی جاسکے۔

ہمیں یہ بات سمجھنا ہوگی کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کی حکومتیں عوام کو سماجی فاصلے، بار بار ہاتھ دھونے اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ہدایت کر رہی ہیں جن سے کورونا وائرس کو روکا جاسکتا ہے، اس کے باوجود وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟

دراصل عوام الناس احتیاطی تدابیر پر ضروری حد تک عمل پیرا نہیں جس کے باعث طبی عملہ بھی وائرس کا شکار ہوجاتا ہے۔ آپ لاکھ سینیٹائزرز استعمال کریں، لاکھوں بار ہاتھ دھوئیں اور ماسک پہنیں، لیکن اگر کوئی وائرس کا شکار شخص مسلسل آپ کے ساتھ ہے تو آپ کے وائرس کا شکار ہونے کے امکانات کو رد نہیں کیاجاسکتا۔

یہی وائرس کا شکار ہو کر جاں بحق ہونے والے طبی عملے کے ساتھ ہوا۔ انہیں احتیاط نہ کرنے والے اور وائرس کا شکار افراد کی دیکھ بھال کرتے ہوئے وائرس نے اپنا شکار بنایا اور وہ انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے دارِ فانی سے رخصت ہو گئے۔ وائرس کی روک تھام وقت کی ضرورت ہے جس کے لیے ہم سب کو ازحد احتیاط کرنی چاہئے جو وقت کی ضرورت ہے۔ 

نرسز کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں

گزشتہ روز منائے جانے والے نرسز کے عالمی دن کے موقعے پر عوام الناس نے ایک دوسرے سے مختلف پیغامات شیئر کیے اور نرسز کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ طبی شعبے سے وابستہ افراد نے نرسز کی خدمات کو سراہا۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں نرسز مختلف مسائل کا شکار ہیں جن میں جنسی ہراسانی، مریضوں یا ان کے لواحقین کی طرف سے بد سلوکی، ڈاکٹرز کا معاندانہ رویہ اور بے شمار دیگر مسائل شامل ہیں جن کا حل بے حد ضروری ہے۔

نرسنگ کے شعبے سے وابستہ افراد نے پاکستان سمیت مختلف ممالک میں نرسز کے مسائل کے حل کے لیے تنظیمیں قائم کر رکھی ہیں جن میں ان مسائل کی نشاندہی اور تدارک پر کام کیا جاتا ہے، تاہم اس حوالے سے بہت کام باقی ہے۔

من حیث القوم ہمیں چاہئے کہ نرسز کے شعبے کی اہمیت اور افادیت کو سمجھتے ہوئے ان کے شعبے کا احترام کریں اور انہیں جنسی لذت کے حصول کا ذریعے سمجھنے والے عناصر کی بیخ کنی کریں کیونکہ یہ وہ رستے ہوئے ناسور ہیں جو ہمارے معاشرے کا خون چوس رہے ہیں۔

Related Posts