مسائل میں گھرے پاکستانیوں کیلئے کورونا وائرس کسی آفت سے کم نہیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چین میں سال نو کے آغاز سے شروع ہونے والے ’کورونا‘ وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد 2 ہزار سے زائد ہوگئی ہے جبکہ 60کے قریب افراد اسے مرض سے جان گنواچکے ہیں، ’کورونا‘ وائرس جنوری 2020 میں چینی صوبے ہوبی کے شہر ووہان سے شروع ہوا جہاں اب تک اس مرض میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ ہوئی ہیں۔

کورونا وائرس عالمی سطح پر وبائی صورت اختیار کرنے کے خطرے نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، بیشتر ممالک نے چین سے آنے والوں کی طبی جانچ پڑتال کیلئے ایئرپورٹس پر ہی کاؤنٹر قائم کر دیے ہیںجبکہ چین نے غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے 5 شہروں کو لاک ڈاؤن کر دیا۔ ووہان کے بعد ہوانگ گینگ، زیانٹاؤ، ایزھو اور چِیبی کو بھی ریاست نے حفاظتی پابندیوں میں جکڑ لیاہے۔

چین میں بیرون شہر سفر پر پابندی ، پروازیں، ٹرینیں اور بسیں بند، فیری سروس بھی معطل ہے۔ لاک ڈاؤن سے غذائی قلت کے خدشات جنم لینے لگے ہیں۔تھائی لینڈ، جاپان، امریکا اور کوریا کے بعد ہانگ کانگ، سنگاپور اور ویتنام میں بھی وائرس سے متاثرہ افراد کی تصدیق ہو گئی ہے جبکہ چین کے صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلائو کی وجہ سے ہمیں سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔

کورونا عام وائرل ہونے والا وائرس ایسے جانوروں کو متاثر کرتا ہے جو بچوں کو دودھ پلاتے ہیں جبکہ یہ وائرس سمندری مخلوق سمیت انسانوں کو بھی متاثر کرتا ہےتاہم یہ وائرس پہلی بار سامنے نہیں آیا لیکن پہلا موقع ہے کہ مرض کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

کورونا وائرس کا اب تک کوئی علاج موجود نہیں ہے تاہم احتیاطی تدابیر اورادویات کی مدد سے اس پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔’کورونا‘ کے چین سے دیگرممالک منتقلی کے بعد اس وائرس سے دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 2 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔

پاکستان میں بھی کروناوائرس کا ایک کیس سامنے آچکا ہے، متاثرہ شخص نے چین سے دبئی کا سفر کیا اور پھر پاکستان پہنچا۔مذکورہ شخص دبئی سے 21جنوری کو کراچی پہنچااس کے بعد پرواز پی کے 332کے ذریعے ملتان گیا۔ملتان میں قیام کے دوران طبیعت بگڑنے پر متاثرہ شخص کو اسپتال منتقل کیا گیاجہاں کرونا وائرس کی تصدیق ہونے پر آئی سولیٹ وارڈ میں منتقل کردیا گیا ۔

پاکستان کی وزارت قومی صحت نے وائرس کی منتقلی کے خدشے کے پیش نظر ایئرپورٹ پر چین سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ کا حکم جاری کردیا ہے ۔ہوائی اڈوں و زمینی راستے سے پاکستان آنیوالے چینی شہریوں کو معائنے کے بعد پاکستان میں داخلے کی اجازت دی جائے گا اس کے علاوہ حکومت نے کورونا وائرس سے متعلق ملک بھر میں آگاہی مہم چلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

دنیا بھر کے طبی ماہرین تاحال اس وائرس پر قابو پانے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں تاہم امریکی ماہرین نے آئندہ تین ماہ کے اندر کورونا وائرس کے تدارک کیلئے ویکسین کی تیاری عندیہ دیا ہے تاہم پاکستان میں کورونا وائرس کی آمد انتہائی تشویشناک ہے۔

کورونا وائر انسان سے انسان میں منتقل ہو سکتا ہے اس کے علاج کیلئے آئیسولیشن وارڈز کی ضرورت ہے جبکہ ہمارے ہمارے سرکاری و پرائیویٹ اسپتالوں میں آئیسولیشن وارڈز نہیں ہیںایسے میں اگر یہ وباء پاکستان آتی ہے تو پھر تیزی سے پھیلے گی کیونکہ جب چین او دیگر ترقی یافتہ ممالک اس کا مقابلہ نہیں کر پا رہے تو پاکستان کیسے مقابلہ کرے گا۔

پاکستان میں صحت اور صفائی کے ناقص انتظامات اور سہولیات کے باعث پاکستان کورونا وائرس کے پھیلائو کیلئے انتہائی موزوں جگہ ہے اور پاکستان میں اگر یہ وباء اپنے پنجے گاڑنے میں کامیاب ہوئی تو یہ کسی آفت سے کم نہیں ہوگی ۔ اس لیئے حکومت روایتی بیان بازی سے نکل کر اس وائرس کو روکنے کیلئے عملی اقدامات کرے تاکہ مسائل میں گھرے عوام مزید مشکلات سے بچایا جاسکے۔

Related Posts