آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی ضرورت، اہمیت اور نوٹیفیکیشن معطلی کی وجوہات

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Corps commander conference chaired by Army Chief Gen Qamar Javed Bajwa

عدالتِ عظمیٰ نے آج چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے سرکاری نوٹیفیکیشن کو معطل کردیا ہے جبکہ اس حکم کے تناظر میں یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان میں آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی ضرورت کیوں پیش آئی۔

یہ سوالات بھی اپنی جگہ اہم ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان اور صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے نزدیک آرمی چیف کی ملازمت کو توسیع دینے کی کیا اہمیت تھی؟ اور اب سپریم کورٹ کے حکم کے تحت صدر اور وزیر اعظم جیسے معتبر عہدوں کی طرف سے آنے والے حکم کو معطل کیوں کیا گیا؟ اس کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

Image result for general qamar bajwa

سنگین غداری کیس کا سامنا کرنے والے سابق صدرِ پاکستان اور سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف جب ریٹائر ہوئے تو ان سے سوال کیا گیا کہ فوج سے فارغ ہونے کے بعد آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ وردی اُتارتے وقت ایسا لگا جیسے میں اپنی کھال اُتار رہا ہوں جبکہ عام طور پر یہ عہدہ 3 سال تک کسی بھی آرمی چیف کے پاس رہتا ہے تاہم پرویز مشرف نے 9 سال کی طویل مدت تک عہدہ اپنے پاس رکھا تھا۔

مدتِ ملازمت میں توسیع کا پس منظر اور ضرورت:

وزیر اعظم عمران خان نے رواں سال  19 اگست  کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی منظوری دی جس کے تحت 2019 سے 2022ء تک آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اپنے عہدے پر رہتے ہوئے پاک فوج کی سربراہی کا فریضہ سرانجام دینا تھا۔ 

Image result for general qamar bajwa

نوٹیفیکیشن کے مطابق آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی وجہ خطے کی سیکورٹی صورتحال بتائی گئی  جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ رواں ماہ کی 29 تاریخ کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے تھے۔

مدتِ ملازمت میں توسیع سے فوج کے اندر ممکنہ مسائل کی نفی:

سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے فوج میں اعلیٰ سطح پر ترقیوں کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا جبکہ پاک فوج میں دو لیفٹیننٹ جنرلز کی ترقیاں متوقع تھیں جنہیں آرمی چیف کے اپنے عہدے پر برقرار رہنے کے باوجود جنرل کی حیثیت سے ترقی دے دی جائے گی۔

چین کی طرف سے مدتِ ملازمت میں توسیع کا خیر مقدم

جب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا تو چینی وزارتِ خارجہ ترجمان گینگ شوانگ نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جنرل قمر جاوید ایک باصلاحیت سپہ سالار ہیں۔

Image result for spokesman geng shuang smiling

وزارتِ خارجہ ترجمان گینگ شوانگ نے کہا کہ چینی قیادت کو فوج کی باعتماد شخصیت کے طور پر جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع پر مسرت ہے۔

پاک چین تعلقات کو مستحکم کرنے میں چیف آف آرمی اسٹاف کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے گینگ شوانگ نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ مستقبل میں پاکستان کی سیکورٹی سے متعلق امور خوش اسلوبی سے نمٹائیں گے۔

توسیع کے نوٹیفیکیشن کی معطلی کی ممکنہ وجوہات:

سوال یہ پیدا ہوتا ہے اگر آرمی چیف کی مدتِ ملازمت اتنی اہم تھی کہ صدرِ مملکت عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان اس پر متفق تھے کہ خطے کی مجموعی صورتِ حال کے پیش نظر اس میں توسیع ہونی چاہئے تو سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس نوٹیفیکیشن معطل کیوں کردیا؟

Image result for general qamar bajwa

اگر ہم فیصلے سے قبل سپریم کورٹ اور چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس کا جائزہ لیں تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف کی مدتِ ملازمت میں توسیع پر عدالتِ عظمیٰ کو کوئی اعتراض نہیں تھا۔

سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے کے مطابق علاقائی سیکورٹی کی صورتحال کے پیش نظر آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی بات مبہم اور ناقابلِ فہم ہے، گویا عدالت کو اس بات پر اعتراض نہیں کہ توسیع دی جائے، لیکن جو اعتراض اٹھایا گیا وہ یہ تھا کہ اس کا سبب علاقائی سیکورٹی کی صورتحال کو قرار دینا سمجھ میں نہیں آتا۔

فیصلے کے مطابق علاقائی سیکورٹی سے نمٹنا بطور ادارہ فوج کا کام ہے، گویا فوج اچھی طرح جانتی ہے کہ سیکورٹی معاملات سے کس طرح خوش اسلوبی سے عہدہ برآ ہوا جاسکتا ہے اور یہ کسی ایک فرد یا افسر کا کام نہیں ہے۔

ریمارکس دیتے ہوئے عدالت کا مدعا یہ بھی تھا کہ اگر علاقائی سیکورٹی کی وجوہات کو درست مان لیا جائے تو فوج کا کوئی بھی افسر یہ درخواست کرسکتا ہے کہ مجھے ریٹائر نہ کیا جائے۔ قوم کو میری خدمات کی ضرورت ہے۔ اس تناظر میں ایسے کسی بھی فوجی کی درخواست کو رد کرنا  فوج کے کسی بھی ریٹائرڈ فوجی کی ملک سے وفاداری پر سوال اٹھانا قرار دیا جائے گا۔

حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل نے  کیس کا دفاع کیا لیکن وہ عدالت کو یہ نہ بتا پائے کہ قانون کی ایسی کون سی شق ہے جس میں چیف آف آرمی اسٹاف کی مدتِ ملازمت میں توسیع اور دوبارہ تعیناتی کی اجازت ہو۔

Image result for iMRAN KHAN

سپریم کورٹ کو اعتراض ہے کہ حکومت نے چیف آف آرمی اسٹاف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے لیے آئینِ پاکستان میں طے شدہ طریقہ کار کی پیروی نہیں کی، نہ ہی اس کی کوئی معقول وجہ بیان کی۔

عدالت کو یہ اعتراض بھی ہے کہ ریٹائرمنٹ سے پہلے ریٹائرمنٹ معطل کرنا گاڑی کو گھوڑے کے آگے باندھنے والی بات ہے۔ وزیر اعظم نے خود آرڈر پاس کرکے موجودہ آرمی چیف کو ایک سال کی توسیع دی تھی جبکہ اس معاملے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی رائے میں صدرِ مملکت ہی اختیار رکھتے ہیں۔

Image result for pRESIDENT ARIF ALVI

مختصراً آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی وجوہات اگر درست ہیں تو عدالت کے فیصلے میں بھی کوئی سقم نہیں جس کے تحت مدتِ ملازمت کا نوٹیفیکیشن معطل کیا گیا ۔اس کی وجوہات قانونی سقم، وزیر اعظم اور صدر کی جانب سے درست اور قانونی طریقہ کار کا اختیار نہ کیا جانا یا اٹارنی جنرل کی طرف سے مقدمے کا دفاع صحیح طور پر نہ کرسکنا قرار دیا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل عدالتِ عظمیٰ نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع  کا سرکاری نوٹیفیکیشن معطل کردیا ہے جبکہ درخواست گزار کی طرف سے درخواست واپس لینے کی استدعا بھی مسترد کر دی گئی۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا نوٹیفیکیشن معطل 

Related Posts