حکومتِ پاکستان کا تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ، طلباء کے مستقبل کا کیا ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومتِ پاکستان کا تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ، طلباء کے مستقبل کا کیا ہوگا؟َ
حکومتِ پاکستان کا تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ، طلباء کے مستقبل کا کیا ہوگا؟َ

ملک کا تعلیمی نظام پہلے ہی تباہ حال تھا جسے کورونا وائرس نے تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے۔ کورونا کیسز کم ہونے پر تعلیمی ادارے کھولے جاتے ہیں، پھر کورونا کی نئی لہر آتی ہے اور پھر تعلیمی ادارے بند کردئیے جاتے ہیں۔ آخر یہ سلسلہ کب تک چلے گا؟

قوم کا مستقبل کہلانے والے طلباء کا اپنا تعلیمی مستقبل کورونا وائرس کے باعث خطرے میں پڑتا دکھائی دیتا ہے۔ آج وفاقی وزیرِ تعلیم نے ملک بھر کے مخصوص علاقوں میں تعلیمی ادارے 11 اپریل تک بند رکھنے کا اعلان کردیا۔ آئیے اس فیصلے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔

وزیرِ تعلیم شفقت محمود کا اعلان

وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے آج وزرائے تعلیم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی صورتحال اور کورونا کیسز پر تفصیلی بحث ہوئی۔ پنجاب کے زیادہ تر اضلاع، خصوصاً لاہور میں کورونا کیسز کی صورتحال تشویشناک محسوس ہوتی ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں بھی کورونا صورتحال خراب ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں صورتحال کسی قدر قابو میں ہے۔صوبائی حکومتیں یہ فیصلہ کریں کہ انہیں کن اضلاع میں تعلیمی اداروں کو بند کرنا ہے۔ اس دوران تعلیمی ادارے اساتذہ کو اسکول بلاسکتے ہیں۔ ادارے بند ہونے سے بچوں کا نقصان ہوگا۔ اسلام آباد میں تمام تعلیمی ادارے 11اپریل تک بند رہیں گے۔

میڈیا ذرائع نے دعویٰ کیا کہ محکمۂ صحت اسلام آباد نے تعلیمی ادارے مزید کچھ روز تک بند رکھنے کی تجویز دی تھی، تاہم صوبوں کی رائے سامنے آنے کے بعد تعلیمی ادارے بند رکھنے کے متعلق حتمی فیصلہ کر لیا گیا۔ 

 ایس او پیز کی خلاف ورزیاں اور اسکولوں کی بندش

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے رہنما ہدایات (ایس او پیز) کی پیروی ایک عام دستور ہے تاہم پاکستان میں اس کی کھل کر دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔ وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ہمیں شکایات ملی ہیں کہ کچھ تعلیمی ادارے مکمل طور پر کھلے رہتے ہیں۔ اگر قانون کی خلاف ورزی دیکھی گئی تو اداروں کو سیل کردیں گے۔

پاکستان بھر میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیاں گزشتہ برس سے ہی جاری ہیں۔ سندھ حکومت نے نومبر 2020ء میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر گلشن اقبال  کراچی کے ایک نجی اسکول کو سیل کردیا تھا۔ اسکول میں تعلیمی ادارے بند ہونے کے باوجود کلاسز جاری تھیں اور طلباء کی بڑی تعداد کلاسز میں حاضر تھی۔ 

کورونا وائرس کی صورتحال

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے 3 ہزار 301 افراد متاثر ہوئے جس سے مریضوں کی تعداد 6 لاکھ 37 ہزار 42 ہو گئی جبکہ 30 مزید شہری کورونا کے باعث جاں بحق ہوئے جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 13 ہزار 965 ہو گئی۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کورونا کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ ملک بھر کے ہسپتالوں میں زیرِ علاج 2 ہزار 564 مریضوں کی حالت تشویشاک بتائی جاتی ہے۔ 

صوبہ پنجاب کا فیصلہ

وزیرِ تعلیم پنجاب مراد راس نے کہا کہ لاہور، راولپنڈی، گجرانوالہ، گجرات، ملتان، فیصل آباد، سیالکوٹ، سرگودھا اور شیخوپورہ کے تمام نجی اور سرکاری اسکول 11 اپریل تک بند رہیں گے۔ باقی ماندہ اضلاع میں تعلیم جاری رہے گی۔ 

خیبر پختونخوا میں تعلیم 

کے پی کے حکومت نے صوبے کے 9 اضلاع میں تمام تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی وزیرِ تعلیم شہرام ترکئی نے کہا کہ تعلیمی ادارے 11 اپریل تک بند رکھے جائیں گے۔

شہرام ترکئی نے کہا کہ پشاور، مردان، چارسدہ، صوابی، مالاکنڈ، سوات، نوشہرہ، لوئر دیر اور بونیر میں اسکول 11 اپریل تک بند رہیں گے۔ 

سندھ حکومت کا تعلیم سے متعلق اعلان

روشنیوں کے شہر کراچی سمیت سندھ بھر میں تعلیم جاری رہے گی۔ وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ فی الحال سندھ میں تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے۔ جہاں ضرورت پڑی ، صرف وہیں اسکول بند کریں گے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیرِ تعلیم سندھ نے کہا کہ اجلاس کے دوران یہ پایا گیا کہ سندھ اور بلوچستان میں کورونا کی صورتحال قابو میں ہے، مثبت کیسز کی شرح زیادہ نہیں ہے۔ 

شہرِ قائد میں مائیکرواسمارٹ لاک ڈاؤن 

بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے پیشِ نظر کراچی میں گزشتہ شب سے مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ کاروبار اور بلا ضرورت آمدورفت پر پابندیاں عائد ہیں۔ یہ پابندیاں ضلع وسطی کے 3 سب ڈویژنز میں نافذ کی گئیں جو 6 اپریل تک جاری رہیں گی۔

مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں تمام تر کاروباری سرگرمیاں بند کردی گئیں کریانہ اور میڈیکل اسٹورز کو مقررہ اوقات میں کھولنے کی اجازت دے دی گئی۔ لاک ڈاؤن نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد اور لیاقت آباد کی یوسیز میں نافذ ہے۔ 

امتحانات اور طلباء کا مستقبل 

نویں تا بارہویں جماعت کے امتحانات شیڈول کے مطابق مئی کے آخر میں یا پھر جون یا جولائی میں ہوں گے جبکہ کیمبرج امتحانات جلد شروع ہوں گے جن کے متعلق وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے ایک اور میٹنگ میں فیصلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پچھلی بار بچوں کو امتحانات کے بغیر اگلی کلاسز میں پروموٹ کردیا گیا تھا تاہم رواں برس وزیرِ تعلیم شفقت محمود کے بیان کے مطابق امتحانات ضرور لیے جائیں گے۔ شفقت محمود نے کہا کہ 7 اپریل کو ایک اور وزرائے تعلیم و صحت کا اجلاس ہوگا جس میں تعلیمی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ 

تمام تر پابندیوں اور لاک ڈاؤن کے پیشِ نظر صرف اتنا کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں تعلیم کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ آن لائن نظامِ تعلیم پہلے ہی ناکام ہوچکا ہے۔ کورونا وائرس پر ویکسینیشن کے باوجود تاحال قابو نہیں پایا جاسکا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے ویکسین لگوائی اور اس کے بعد خود بھی کورونا وائرس کا شکار ہو گئے۔ دیگر وفاقی و صوبائی وزراء، سیاستدان، فلمی ستارے اور سماجی شخصیات بھی کورونا کا شکار ہوچکی ہیں۔

تعلیم کے بغیر دنیا کی کوئی بھی قوم ترقی نہیں کرسکتی، لیکن اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں میں سے صحت اور زندگی سب سے اہم ہے۔ جب تک کورونا وائرس کا خطرہ ٹل نہیں جاتا، تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا تاہم کورونا سے کم متاثرہ علاقوں میں تعلیمی عمل جاری رہے گا، جو خوش آئند بات ہے۔ 

Related Posts