ایران کے جنوب مشرقی علاقے میں مسلح افراد سے جھڑپ میں پاسداران انقلاب کے چاراہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ حملہ آور فائرنگ کی زد میں آنے کے بعد مبینہ طور پر پاکستان کی جانب فرار ہو گئے ہیں۔
ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ارنا کے مطابق سکیورٹی فورسزاور حملہ آوروں کے درمیان یہ جھڑپ صوبہ سیستان، بلوچستان کے علاقے سراوان میں ہوئی لیکن اس نے اس واقعہ کے بارے میں مزید تفصیل فراہم نہیں کی۔ پاکستان کی سرحد کے ساتھ واقع اس علاقے میں ایرانی سکیورٹی فورسز کی اکثر منشیات کے اسمگلروں کے ساتھ جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
پاسداران انقلاب کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ارنا نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے تین کا تعلق پاسداران انقلاب سے وابستہ ملیشیا بسیج سے تھا جسے مظاہرین کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔ بیان کے مطابق حملہ آورشدید فائرنگ کے بعد فرار ہو کرپاکستان کی جانب چلے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
مسز ورلڈ بننے والی بھارتی حسینہ سرگم کوشل کون ہیں؟
غُربت زدہ صوبہ سیستان،بلوچستان میں بلوچ نسل اکثریت میں آبادہیں۔ایران میں آباد یہ ایک نسلی گروہ ہے جوملک کے مذہبی رہ نماؤں کے شیعہ عقیدے کے بجائے سنی اسلام کی پیروی کرتاہےاورطویل عرصے سے حکام کی طرف سے امتیازی سلوک کی شکایت کرتا رہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس صوبہ کا دارالحکومت زاہدان 30 ستمبر کو تہران میں پولیس حراست میں مہساامینی کی ہلاکت کے ردعمل میں مظاہروں کی لہر کے دوران میں مہلک ترین بدامنی کا منظرپیش کررہا تھا اور اس روز ایرانی سکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن میں 66 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
اس سے قبل بلوچی عسکریت پسند گروپ جیش العدل اس علاقے میں ایرانی سکیورٹی فورسز پرحملے کرتارہا ہے۔ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ گروپ پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے کام کرتا ہے جبکہ پاکستانی حکام اس بے بنیاددعوے کی تردید کرتے ہیں۔
ہرانانیوزایجنسی کے مطابق امینی کی ہلاکت سے پیدا ہونے والی بدامنی کے دوران میں ایران کے مختلف علاقوں میں 18دسمبر تک 502 مظاہرین اورسکیورٹی فورسز کے 62 اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔