این ایچ اے کرپٹ ادارہ، ٹھیکیدار مال بنانے میں لگے ہیں،چیف جسٹس

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

CJP expresses annoyance over NHA’s performance

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے این 25 بلوچستان ہائی وے کی خستہ حالی پر این ایچ اے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے عدالت نے این ایچ اے سے شاہراہوں کی مرمت اوراین ایچ اے سے ملک بھر میں حادثات کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس نے ممبر پلاننگ شاہد احسان سے مکالمہ کیا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ملنے والے فنڈز کہاں جاتے ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ این ایچ اے کسی روڈ پر معیاری کام نہیں کر رہا،این ایچ اے میں کرپشن کا بازار گرم ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ این ایچ اے کی سڑکیں بارش کے پانی سے خراب ہوجاتی ہے، این ایچ اے کی کوتاہی کی وجہ سے سڑکوں پر لوگ مر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پر ہے،این ایچ اے کرپٹ ادارہ بن چکا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہائے وے کی زمینوں پرلیز کے پیٹرول پمپس، ہوٹل، دکانیں بن گئی ہیں۔

ممبر ایڈمن این ایچ اے شاہد احسان نے کہاکہ رواں سال کے آخر میں روڈز کے حالت بہتر ہو جائیگی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہائے ویز کے اطراف درخت تک نہیں، این ایچ اے میں ٹھیکیدار مال بنانے پر لگے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: گھوٹکی حادثہ، ٹریک خطرناک ہونے کے باوجود ٹرین کیوں چلائی گئی؟

این ایچ اے کو اتنے پیسے ملتے ہیں لیکن کس کے جیب میں جاتے ہیں پتہ نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ 2018 کی رپورٹ کے مطابق 12894 روڈ ایکسیڈنٹ ہوئے 5932 افراد جان سے گئے۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہاکہ آج کی خبر ہے رواں سال 36000 لوگ روڈ حادثات میں ہلاک ہو گئے۔

Related Posts