چیف جسٹس کی سندھ حکومت پر تنقید، کیا کراچی کی تباہی کی اصل ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

CJP criticizes Sindh govt. Is PPP responsible for Karachi's situation?

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی آمد ہو اور سندھ حکومت تنقید سے بچ جائے ایسا تو شائد اب ممکن نہیں، گزشتہ کئی سماعتوں کی طرح چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے بدھ کو شہر میں تجاوزات کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران سندھ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور چیف جسٹس کے شیم آن سندھ گورنمنٹ کے ریمارکس کو آج کے اخبارات نے شہ سرخیوں میں جگہ دی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی طرف سے سندھ حکومت کو باربار ہدف تنقید بنانے کے بعد یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کیا واقعی کراچی کی تباہی کی اصل ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے۔

چیف جسٹس کے ریمارکس
چیف جسٹس نے گزشتہ روز سماعت میں ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت میں کچھ نہیں ہو رہا، سندھ کی صورتحال سرد رد ہے، ورلڈ بینک کے کتنے منصوبے ہیں مگر کچھ نہیں ہو رہا، صوبائی وزراء اور باقی سب کے لیے فنڈز ہیں، باقی سارے امور چلا رہے ہیں، صرف عوام کے لیے پیسے نہیں۔

یہ سپریم کورٹ کو طے کرنا ہے کہ پیسے کہاں خرچ کرنا ہیں، جب تک متاثرین کو گھر نہیں دیتے، وزیراعلی اور گورنر ہاؤس انہیں الاٹ کر دیتے ہیں، جنہوں نے یہ زمینیں الاٹ کیں، ان کے خلاف کیا ایکشن لیاگیا؟۔

چیف جسٹس نے کہا کہ شیم آن سندھ حکومت یعنی صوبائی حکومت کو شرم آنی چاہئے۔ جس بلڈنگ کو اٹھائیں، اس کا برا حال ہے، سٹرکیں ٹوٹی پھوٹی، بچے مریں، کچھ بھی ہو، یہ کچھ نہیں کرنے والے، یہ حال سندھ حکومت کا اور یہی حال وفاقی حکومت کا بھی ہے۔

سب پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں، سیاسی جھگڑے اپنی جگہ مگر لوگوں کے کام تو کریں۔ پورا کراچی گند میں بھرا ہوا ہے، گٹر ابل رہے ہیں، تھوڑی سی بارش میں شہر ڈوب جاتا ہے، کیا یہ کراچی شہر ہے۔

صفائی کی صورتحال
پورے ملک کو معاشی طور پر چلانے والا شہر آج انتظامی بدحالی کی تصویر بنا ہوا ہے، کراچی میں  صفائی کا یہ عالم ہے کہ آپ کسی بھی علاقے میں چلے جائیں جگہ جگہ پھیلا کچرا آپ کو حکومتی اداروں کی عدم توجہی کی داستان سنائے گا۔

کے ایم سی، ڈی ایم سیزاور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے علاوہ ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ کے علاقوں میں بھی کوڑا کرکٹ کراچی کا تباہ حال چہرہ پیش کرتا ہے۔

عمارتوں کا جنگل
کراچی کو تباہ کرنے میں جہاں دیگر اداروں نے اپنا پورا کردار ادا کیا وہیں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نےبھی شہر کو کنکریٹ کا جنگل بنانے میں  کوئی کسر نہیں چھوڑی۔انگریز نے کراچی میں بلند و بالا عمارتوں کے قیام سے اس لئے گریز کیا کیونکہ کراچی زلزلے کی فالٹ لائن پر واقع ہے اور بلند و بالا عمارتیں کسی بھی ناگہانی آفت کی صورت میں شدید تباہی کا سبب بن سکتی ہیں لیکن عاقبت نااندیش قیادت نے صرف پیسے کی ہوس میں لاکھوں زندگیوں کو داؤ پر لگادیا ہے۔

کراچی میں 40 ، 60، 80 اور 120 گز کے رہائشی پلاٹس پر کئی کئی منزلہ فلیٹس بن چکے ہیں اور نسلہ ٹاور سمیت کراچی کا کوئی علاقہ غیر قانونی تعمیرات سے پاک نہیں ہے۔ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے راشی افسران نے پیسوں کے عوض بلڈرز کو شہر کا انفراسٹرکچر تباہ کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔کراچی میں رہائشی علاقوں میں ہونیوالی غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے بنیادی انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے اور شہری پانی کے حصول اور سیوریج کے مسائل سے دوچار ہیں۔شہر میں غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے صفائی و دیگر مسائل بھی درپیش ہیں۔

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم
پاکستان پیپلزپارٹی کو کراچی کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے کیونکہ گزشتہ 13 سال سے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہے لیکن جہاں تک کراچی کی تباہی کا معاملہ ہے تو اس میں اکیلی پیپلزپارٹی کو ذمہ دار قرار دینا زیادتی ہوگی۔ کراچی کے نظام کا جائزہ لیا جائے تو شہر قائد کنٹونمنٹ اورکچی آبادی کے بعد محض 30 سے 35 فیصد تک شہری آبادی کے کنٹرول میں آتا ہے۔

کراچی کی نمائندگی کی دعویدار ایم کیوایم کسی نہ کسی طرح ہمیشہ برسر اقتدار رہی ہے اور پیپلزپارٹی کے سندھ میں گزشتہ دور حکومت میں بھی ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی ملکر سندھ میں راج کرتی رہی ہیں جبکہ کراچی میں سابق میئر وسیم اختر اپنے پورے دور اقتدار میں اختیارات اورفنڈز کی کمی کا رونا روتے رہے تاہم اپنی مراعات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔

یہاں سوال یہ ہے کہ اگر آپ کی تنخواہوں اور مراعات کیلئے فنڈز مل سکتے ہیں تو سرکاری امور کیلئے فنڈز کی کمی کیسے ممکن ہے، یہاں مسئلہ فنڈز کا نہیں بلکہ سیاسی رسہ کشی اور اختیارات کا ہے اور کوئی بھی شہری ادارہ اپنا کام ایمانداری سے انجام نہیں دے رہا جس کی وجہ سے آج شہر قائد ان حالات سے دوچار ہے۔

کون کتنا ذمہ دار
عروس البلاد کراچی کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا لیکن سیاسی رسہ کشی اور اختیارات کی جنگ نے کراچی کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ کراچی کی تباہی کوئی اچانک نہیں بلکہ کئی دہائیوں کی مسلسل ریشہ دوانیوں اور چیرہ دستیوں کا نتیجہ ہے اور تمام اداروں اور سیاسی جماعتوں نے ملکر کراچی کو تباہ کیا ہے۔

پورے ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے اور معاشی حب کہلانے والے کراچی کو باقاعدہ سازش کے تحت اس نہج پرپہنچایا گیا کہ آج ہر شہری کراچی کی تباہی پر نوحہ کناں ہے۔

جہاں تک کراچی کی بدحالی کا تعلق ہے تو زمینوں پر قبضے، غیر قانونی تعمیرات اور انفرااسٹرکچر کی تباہی میں پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے علاوہ تمام سرکاری ادارے برابر کے ذمہ دار ہیں اور چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش ہے کہ صرف ریمارکس نہیں بلکہ تمام ذمہ داران کا تعین کیا جائے اور کراچی کا حسن تباہ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

Related Posts