چین نے افغانستان کے خلاف یک طرفہ امریکی اور مغربی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ انسانی امداد کو دیگر مسائل سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کابل کے ساتھ بات چیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا افغانستان میں عبوری حکومت کے ساتھ عملی و معروضی رویے کے ساتھ بات چیت ہی باہمی افہام و تفہیم و اعتماد میں اضافے اور متعلقہ خدشات دور کرنے کا بنیادی طریقہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں 2500 تا 3000 روپے کی نمایاں کمی
انہوں نے افغانستان کے بارے میں خطے کے پڑوسیوں اور دیگر ممالک کے متعدد اجلاسوں اور ساتھ ہی دوحہ کی میزبانی میں ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا عمومی طور پر بین الاقوامی برادری افغانستان کو پرامن، مستحکم اور خوشحال بنانے پر متفق ہے اور امید کرتی ہے کہ افہام و تفہیم اور افغانستان کی نگران حکومت کے ساتھ بات چیت کرکے مسائل کے حل میں مدد کی جائے۔
ژانگ جون نے کہا مذاکرات اور تعامل کے فروغ کے لیے سلامتی کونسل کی پابندیوں کی کمیٹی کے لیے ضروری ہے کہ وہ افغانستان کی نگراں حکومت کے عہدیداروں کے بین الاقوامی دوروں کے لیے استثنیٰ کے انتظامات کا ایک پیکج بنائے۔
چینی مندوب نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے امارت اسلامیہ کے اہلکاروں پر لگائی گئی پابندیوں کو حالات کی تبدیلی کے مطابق بروقت ایڈجسٹ یا منسوخ کیا جانا چاہیے۔
افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے درخواست کردہ بجٹ پلان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک 3.2 بلین ڈالر کے بجٹ میں سے صرف 9 فیصد فراہم کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے نے ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے افغانستان کے لیے انسانی امداد کی سطح کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ممالک کو انسانی امداد کو دوسرے مسائل سے نہیں جوڑنا چاہیے۔
ژانگ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ طویل مدت میں بین الاقوامی برادری کو انسانی امداد سے آگے بڑھ کر افغانستان کو علاقائی اقتصادی اور تجارتی تعاون میں ضم کرنے اور اقتصادی آزادی اور پائیدار ترقی کی راہ پر قدم بڑھانے میں مدد کرنی چاہیے۔
انہوں نے امریکا کی جانب سے افغانستان کے قبضے میں لیے گئے اثاثوں کی فوری بحالی کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ واشنگٹن مختلف وجوہات کی بنا پر اس میں تاخیر نہ کرے اور افغان عوام کی مشکلات میں اضافہ کرے۔