بیجنگ: چین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کے ہمسایہ ملک افغانستان پر یکطرفہ طورپر عائد کی گئی معاشی پابندیاں جلد از جلد ہٹائی جائیں تاکہ افغان عوام کو سکھ کا سانس نصیب ہوسکے۔
تفصیلات کے مطابق چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے جی 20 ممالک کے افغانستان پر منعقدہ ورچؤل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان پر اقتصادی پابندیاں ختم ہونی چاہئیں۔ افغانستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر طالبان حکومت کا قومی اثاثہ ہیں جو افغان عوام کی ملکیت ہیں، انہیں عوام ہی استعمال کرسکتے ہیں۔
جی 20 ممالک کے اجلاس سے خطاب کے دوران چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ اثاثے منجمد کرنے کی تلوار سر پر لٹکا کر مغربی ممالک افغانستان پر سیاسی پریشر نہیں ڈال سکتے۔ ترجمان چینی وزارتِ خارجہ ژاؤ لیجیان کا کہنا ہے کہ چین اقوامِ متحدہ میں اپنی پوزیشن افغانستان کی ہر ممکن امداد کیلئے استعمال کرے گا۔
ترجمان وزارتِ خارجہ لیجیان ژاؤ نے کہا کہ جی 20 بین الاقوامی اقتصادی تعاون کا ایک ایسا فورم ہے جس سے ہم افغانستان کی ہر ممکن امداد کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ جی 20 ممالک کا اجلاس اطالوی وزیرِ خارجہ لوئیگی ڈی میو کی دعوت پر بلایا گیا۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عالمی برادری کی جانب سے کی جانے والی مدد غیر مشروط ہونی چاہئے کیونکہ افغانستان کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، عوام کو سکھ کا سانس نصیب ہونا چاہئے۔
گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلپو گرینڈی سے جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کی سائیڈ لائن پر ملاقات کی۔ اس دوران وزیر خارجہ نے افغانستان میں ترقیاتی شراکت داری کی تجدید اور عوام کی غیر مشروط امداد پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے غیر مشروط بنیادوں پر تعاون کیا جائے۔شاہ محمود قریشی