وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ سندھ کے چیف آف کلر ہیں، حلیم عادل شیخ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ میں بچیوں کی عزتیں اور جانیں محفوظ نہیں، حلیم عادل شیخ
سندھ میں بچیوں کی عزتیں اور جانیں محفوظ نہیں، حلیم عادل شیخ

کراچی: سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عاد ل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کے 3ارکان اسمبلی پر قتل کے الزامات ہیں جبکہ مراد علی شاہ چیف آف کلر بن کر سامنے آئے ہیں۔

میمن گوٹھ ملیر میں ناظم جوکھیو کو حق بات کرنے پر اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا۔پولیس نے مقدمے میں اغوا اور دہشت گردی کی دفعات شامل ہی نہیں کی ہیں۔

ان خیالات اظہار انہوں نے ہفتہ کو سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی راجا اظہر، پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر مسرور سیال، ایڈووکیٹ اجمل سولنگی بھی موجود تھے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ میں سردار گردی دہشت گردی پولیس گردی ایک ہی چیز کے نام ہیں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ چیف آف کلر بن کر سامنے آئے ہیں۔

کل ناظم جوکھیو کی بیٹی قبر پر سرداری نظام کے خلاف رو رہی تھی سندھ والو جاگو ان سرداروں کے خلاف کھڑے ہوجاؤ یہاں آواز اٹھانے پر قتل کر دیا جاتا ہے ناظم جوکھیو کی بیوی انصاف مانگ رہی ہے ناظم جوکھیو کا قصور ہے اس نے ظلم ہر آواز اٹھائی۔

ناظم جوکھیو خود پیپلز پارٹی کا ورکر تھا چھ گھنٹے اس کی لاش مردہ خانے میں پڑی رہی۔دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ آرہا تھا کہ اگر کوئی کارروائی کی تو دوسرے بھائی کو بھی قتل کردیا جائے گا۔

میں سلام پیش کرتا ہوں ان کے ورثا کو جو انصاف کے حصول کے لئے سرداروں کے سامنے کھڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ناظم جوکھیو کے قتل کی تحقیقات پر جو جے آئی ٹی بنائی ہے اسے ہم رد کرتے ہیں۔

جس ضلع میں قتل ہوا اسی ضلع کے ایس ایس پی کی نگرانی میں جے آئی ٹی بنائی گئی واقعہ پر چیف جسٹس کو سوموٹ ایکشن لینے کی اپیل کرتے ہیں تحقیقات کے لئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی جائے۔

جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شامل کیا جائے۔ ناظم جوکھیو کا خون رائیگا ں نہیں جانے دیں گے۔حلیم عادل شیخ نے کہا ملیر کے علاوہ قمبر شہدادکوٹ اور فیض گنج میں بھی قوم کی بیٹیوں کوماراگیا ہے۔

قمبرشہدادکوٹ میں فائرنگ سے خاتون فہمیدہ سیال کو قتل کر دیا گیا دو دن تک بلاول لاڑکانہ میں تھے لیکن ان کے پاس نہیں گئے میڈیا پر نیوز آنے پر یہ لوگ جاگتے ہیں۔ایف آئی آر میں یہاں بھی دہشتگردی کے دفعات شامل نہیں۔

فہمیدہ سیال ہاتھ میں قرآن پاک پکڑے اپنی جان کی بھیک مانگتی رہی تھی لیکن پی پی کے بے رحم جاگیردار ایم پی اے اور اسکے والد کو رحم نہ آیا، سرِعام اس کو قتل کردیا، سندھ پولیس کی موبائل بھی انکے ہمراہ موجود تھی۔

تیسرا واقعہ فیض گنج میں ہوا ہے جہاں ایک ایم پی اے کے بیٹے نے خاتون کو گاڑی کی ٹکر مار کر قتل کر دیا ان کی بھی نہ ایف آئی آر درج ہوئی نہ انصاف ملا۔ سندھ میں لاقانونیت بڑھ چکی ہے اراکین اسمبلی عوام کو قتل کروا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کی مافیاز سندھ میں زمینوں کو بنجر بناکر قبضے کررہے ہیں، حلیم عادل شیخ

بلاول زرداری سے کہتا ہوں اگر عوام کے ساتھ ہیں تو ایسے اراکین کو فوری معطل کریں۔قاتلوں کو اسمبلی کی نشست پر بیٹھنے کا حق نہیں ہے۔راجہ اظہر نے کہا کہ ناظم جوکھیو کے قتل پر ان کے بھائی کو دھمکیاں دی گئیں ہمارے پہنچنے کے بعد پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

Related Posts