اسلام آباد: نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین طارق ملک نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوے بتایا ہے کہ جعلی شناختی کارڈز بنا کردینے والے 47 ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین نادرا طارق ملک نے کمیٹی کو بریفنگ دی جبکہ بریفنگ میں سینیٹر طلحہ محمود نے جعلی شناختی کارڈزکا معاملہ اٹھایا۔
طلحہ محمود نے کہا کہ میرے پاس 45 افراد کی فہرست ہے جن کے بلاک آئی ڈی کارڈز کو ان بلاک کیا گیا، نادرا کے ایک افسر نے ان کے “کارڈ ان بلاک” کیے اور اس کے عوض ان کے نام ایک کوٹھی ٹرانسفر ہوئی۔
سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ نادرا آفسز سے القاعدہ کے لوگوں کو شناختی کارڈز جاری کیے گئے ہیں۔ صفورا کیس کے ایک ملزم کو بھی شناختی کارڈ جاری ہوا تھا۔
چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی سخت ہدایت پر نادرا میں ازسر نو تنظیم سازی کی جارہی ہے۔ طارق ملک کا کہنا تھا کہ میرے پاس جعلی کارڈز بنانے والے حکام کے87 نام سامنے تھے جن میں سے 47 کو برخاست کیاجاچکا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ جعلی شناختی کارڈز سے متعلق ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی خط لکھا ہے اور جو کارڈ بلاک ہوتے ہیں وہ آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ذریعے کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ نادرا قومی تصدیق و تجدید مہم کا آغاز کررہاہے، آرٹیفیشل انٹیلیجینس کے ذریعے شناختی کارڈزکی تصدیق کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں : ترکی: مسافر بس حادثے کا شکار، 15 افراد جاں بحق، 17 زخمی