سندھ حکومت اور وفاق کی محاذ آرائی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت رواں ہفتے کے آخر میں سالانہ بجٹ پیش کرے گی جبکہ وزیرِ خزانہ شوکت ترین کا یہ پہلا امتحان ہے جو بجلی کی قیمت یا ٹیکس میں متوقع اضافے کے بغیر بجٹ پیش کرنے کا عزم ظاہر کرچکے ہیں۔

سندھ حکومت اور وفاق کے مابین بجٹ پیش کرنے سے قبل ہی ایک نیا تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا جب وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیرِ اعظم عمران خان کو سخت الفاظ کے ساتھ ایک خط لکھ دیا جس کے مطابق سندھ کے ساتھ ناجائز تعصب برتتے ہوئے امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ وزیرِ اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ مجوزہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے فنڈز میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو سندھ کے عوام کے مفاد میں نہیں۔

وزیرِ منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے سندھ حکومت کے دعووں کو جھٹلاتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے بیان کے برعکس سندھ میں وفاقی منصوبوں کیلئے فنڈز میں ابتدائی تقریباً 3 سال میں 32 فیصد اضافہ ہوا۔ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پہلے کبھی سندھ کیلئے اتنے منصوبے تشکیل نہیں دئیے گئے جتنے کہ پی ٹی آئی دور میں بنے۔ رقوم سندھ حکومت کی بجائے عوام پر خرچ کریں گے۔

گزشتہ کچھ برسوں سے سندھ حکومت اور وفاق کی محاذ آرائی کے باعث صوبے میں خوشحالی و ترقی کے کام متاثر ہوئے۔ وفاق کے ذریعے مالی تعاون سے چلنے والے متعدد منصوبے طویل عرصے سے تعطل کا شکارہیں جن پر جلد کام شروع ہونے کی توقع نہیں جبکہ پی ٹی آئی حکومت کا دعویٰ ہے کہ سندھ کے عوام پر خرچ کرنے کی بجائے فنڈز اثاثہ جات بنانے سے متعلق دیگر مقاصد میں استعمال کر لیے جاتے ہیں۔

قبل ازیں وزیرِ اعظم عمران خان سندھ کیلئے 2 ترقیاتی پیکیجز کا اعلان کرچکے ہیں۔ کراچی کیلئے 1 کھرب روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان بھی ہوا۔ تاہم یہ منصوبے منظور نہیں ہوئے اور نہ ہی ان سے عوام کو کوئی فائدہ پہنچا۔ وزیرِ اعظم کسی منفرد خطے کے قائد نہیں بلکہ انہیں بلا امتیاز ملک کے تمام حصوں پر توجہ دینا ہوگی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ پیش کیے جانے کے کچھ روز بعد سندھ حکومت بھی سالانہ بجٹ پیش کرے گی۔ وفاق اور سندھ حکومت کی رسہ کشی سے صوبے کے عوام سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔ ضروری یہ ہے کہ ترقیاتی منصوبوں اور دیگر اقدامات کیلئے فنڈز کا اعلان کرتے ہوئے مناسب طریقۂ کار اپنایا جائے اور صوبائی خودمختاری کو برقرار رکھنے کیلئے ہم آہنگی پیدا کی جائے۔ 

Related Posts