جنگ بندی کا معاہدہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، پاکستان اور بھارت نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پرجنگ بندی معاہدے پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا ہے، دونوں ملکوں کی جانب سے یہ ایک اچھا اقدام ہے اور یہ نادر موقع ہے کہ مودی کے دور حکومت میں بننے والے سنگین حالات کو صحیح سمت پر لے جایا جاسکے۔

دونوں ملکوں کے ڈی جی ایم اوز کے ہاٹ لائن پر رابطے میں ایل او سی اور دیگر تمام سیکٹر ز کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، دونوں اطراف کور ایشوز اور تحفظات حل کرنے پر اتفاق کیا گیا، پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کی گفتگو اچھے ماحول میں ہوئی، ایل او سی پر فائر بندی کے معاہدوں پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کیا گیا۔ جنگ بندی کا معاہدہ 2013 سے جاری ہے لیکن ہندوستانی فورسز نے ان معاہدوں کی پاسداری کبھی نہیں کی، جس کے نتیجے میں بہت سے بے گناہ افراد کی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

پاک فوج کے مطابق 2003 سے اب تک جنگ بندی کی 13,500 خلاف ورزیاں ہوچکی ہیں جن میں 310 شہریوں کی جانیں ضائع ہوچکی ہیں اور 1,600 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ پچھلے سال 2020 میں، ہندوستانی فورسز کی طرف سے جنگ بندی کی 2,900مرتبہ خلاف ورزیاں کی گئیں، جس کے نتیجے میں 33 شہری شہید اور 260 زخمی ہوئے جبکہ املاک کو بھی نقصان پہنچا۔

دونوں ممالک کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کے لئے آگے بڑھنے کا واحد راستہ بات چیت ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد سب سے پہلے ہندوستان سے بات چیت کے لئے رابطہ کیا اور وہ پر امید تھے کہ حالات بہتری کی جانب جائیں گے، مگر مودی کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ خطے کی ترقی،غربت سے نمٹنے اور بہتر تعلقات کے لئے امن بہت ضروری ہے۔ دونوں ممالک کو تنازعات کے بجائے اپنے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے لیکن یہ تب ہی ہوسکتا ہے جب دونوں فریق باہمی طور پر سازگار ماحول میں ایک ساتھ بیٹھنے پر راضی ہوجائیں۔ سیز فائر کی خلاف ورزی ایک سنگین تنازعہ ہے کیونکہ بھارتی افواج باقاعدگی سے معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی رہی ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارت اور پاکستان نے سرحدپرجنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ 1987 کے بعد سے ہاٹ لائن رابطے بھی ہوئے ہیں لیکن متعدد مواقعوں پر معاہدے کی خلاف ورزی ہوتی رہی ہے اور دونوں قوتیں متعدد بار سرحد پر آمنے سامنے آچکی ہیں، دونوں فریقوں کو چاہئے کہ معاہدے پر من و عن عمل کریں اور اس کی پاسداری کریں۔

یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب بالاٹ میں ہونے والے واقعے کو دوسرا سال مکمل ہونے والا ہے،، ہندوستان نے 2019میں بالاکوٹ کے مقام پر ایئر اسٹرائک کی کوشش کی تھی، جسے ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا، سیز فائر معاہدے کا مشاہدہ خوش آئند ہے لیکن ہندوستان کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ پاک فوج کسی بھی مہم جوئی کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔

Related Posts