پاکستان کو طویل عرصہ سے معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور پاکستان کسی بھی طرح اپنی برآمدات اور پیداوار کو بڑھانے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے لیکن تجارتی تنظیموں کے غیرمقابل کاروبار کے طریقہ کار معاشی نمو اور ترقی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
حال ہی میں مسابقتی کمیشن آف پاکستان کو سیمنٹ سیکٹر میں کارٹلائزیشن کے شواہدملے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن غیر قانونی ذرائع سے سیمنٹ کی قیمتوں کو طے کرنے کے لئے کارٹیل کی حیثیت سے کام کر رہی ہے جس کی وجہ سے منافع میں کئی گنا اضافہ ہوا جبکہ بوجھ صارفین پر پڑا جو زیادہ قیمت ادا کرنے پر مجبور ہوئے۔
انکوائری میں انکشاف ہوا کہ سیمنٹ کی بڑی کمپنیوں نے قیمت میں 50 روپے تک اضافہ کیا ، جس سے صارفین کو صرف اس سال 40 ارب روپے اضافی ادا کرنے پر مجبور کیا گیا۔ یہ لاک ڈاؤن پابندیوں کے باوجود ہواجس کے دوران تعمیراتی شعبہ کو بند کردیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود مینوفیکچررز نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کو صارفین تک نہیں پہنچایا۔
یہ دوسرا موقع ہے جب سی سی پی نے سیمنٹ سیکٹر میں کارٹیل کی نشاندہی کی ہے لیکن اس کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ 2012 میں انکوائری شروع کی گئی تھی لیکن کمپنیوں نے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کرکے معاملہ دبادیا۔ چینی اسکینڈل کے بعد یہ دوسرا کارٹیل ہے جو خودساختہ فیصلے کرکے عوام اور معیشت کو نقصان پہنچارہا ہے۔
حالیہ مہینوں میں یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ کاروں کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور کوئی بھی کار دس لاکھ سے کم میں فروخت نہیں کی جارہی ہے۔ آٹو سیکٹر بھی مسابقتی رویے کے ذریعہ کارٹیل کی حیثیت سے کام کر رہا ہے لیکن فی الحال اس حوالے سے تحقیقات مکمل نہیں ہوئی جبکہ پاکستان میں برقی گاڑیاں متعارف کروانے میں بھی کارٹیل سب سے بڑی رکاوٹ ہیں لیکن آٹوموبائل کمپنیاں اس مسئلے پر قابو پاسکتی ہیں ۔
کارٹیل قیمتوں میں اضافے، بوگس بولی ، شیئر منڈیوں یا نتائج کو روکنے کے لئے اپنے حریف کے ساتھ ملکر جعلسازی کرتے ہیں اورقوانین کو توڑ رہے ہیں اور قیمتوں میں اضافے کے ذریعے صارفین سے اضافی رقوم وصول کرتے ہیں، انتخاب کو کم کرتے ہیں اور معیشت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ کاروباری عمل میں مقابلہ کو محدود کرتے ہیں یا روکتے ہیں اورقانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں حکومت کو اس کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی۔
مارکیٹ میں مسابقت نہ ہونے کی وجہ سے کمپنیاں اپنی اجارہ داری قائم کئے ہوئے ہیں،اب ضرورت اس بات کی ہے کہ کاروباری ادارے کارٹلائزیشن سے گریز کریں اور حکومت سخت اقدام اٹھاکر کارٹلائزیشن کا راستہ بند کرے اور مقابلے کی فضا ء پیدا کرنے کیلئے نئی کمپنیوں کو موقع دے اور کارٹلائزیشن کرنے والوں کیساتھ سختی سے نمٹا جائے اور صارفین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔