کیپسٹی چارجز۔ بدترین ظلم

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایک رپورٹ میں یہ ہوشربا انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ملک کے صرف ایک صوبے میں ہی بروقت بل ادا کرنے والے ایماندار صارفین سے اووربلنگ کے ذریعے 675 ارب روپے سالانہ ناجائز وصول کر رہی ہیں۔

پاکستان کے عوام کی معاشی بدحالی میں جہاں حکمرانوں، اشرافیہ، بیوروکریسی کی عیاشی، اسراف و تبذیر، شاہانہ اخراجات اور افسر شاہی کی رشوت ستانی اور کمیشن خوری کا ہاتھ اور کردار ہے، وہاں اس کا ایک نمایاں اور بڑا سبب مہنگی ترین بجلی بھی ہے۔

پاکستان میں صارفین بجلی کی جو قیمت ادا کرتے ہیں، اس کا موازنہ خطے کے دیگر ممالک بھارت اور بنگلا دیش سے کیا جائے تو عقل یہ دیکھ کر دنگ رہ جاتی ہے کہ پاکستانی عوام اپنے ہی ملک میں پیدا شدہ بجلی کی اس قدر بھاری قیمت چکانے پر مجبور ہیں، جس کا بھارت اور بنگلا دیش کے عوام تصور بھی نہیں کرسکتے۔

پاکستان میں فی یونٹ بجلی کی قیمت 52 روپے سے زائد ہے جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق اس کے مقابلے میں بھارتی عوام کو بجلی کا ایک یونٹ اوسطاً 14سے 15روپے میں پڑتا ہے۔ پاکستانی روپیہ بھارتی روپے کے علاوہ بنگلا دیشی ٹکے کے مقابلے میں بھی اپنی قیمت کھو بیٹھا ہے، چنانچہ بنگلا دیش میں بجلی کا ایک یونٹ 6 اعشاریہ سات ٹکے میں دستیاب ہے جو پاکستانی روپے میں 12روپے ساٹھ پیسے بنتا ہے۔

اور تو اور جنوبی ایشیا کے اس خطے کا ایک اور ملک سری لنکا جو سرکاری طور پر دیوالیہ قرار پاچکا ہے، وہاں بھی بجلی پاکستان کے مقابلے میں سستی ہے، جبکہ پاکستان میں حال یہ ہے کہ فی یونٹ بجلی کی قیمت 52 روپے سے بھی بڑھنے کے باوجود نالائق حکمرانوں اور کمیشن خور انتظامی افسران کی سنگدلی رکنے کا نام نہیں لے رہی، چنانچہ بجلی کی قیمت میں اب بھی دور دور تک استحکام کے آثار نظر نہیں آ رہے، اب بھی ہر کچھ دن بعد مختلف مدات میں عوام کی پشت پر بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا تازیانہ برسا دیا جاتا ہے۔

پاکستان میں بجلی کی ہوشربا گرانی کی بنیادی وجہ اس کی پیداوار سے لیکر تقسیم تک کا انتہائی ناقص اور پیچیدہ نظام ہے، اس پر مستزاد اس نظام میں لائن لاسز، بجلی چوری اور کیپسٹی چارجز جیسے کئی ایسے مسائل ہیں، جو بجلی کی گرانی کا باعث بن رہے ہیں۔

بالخصوص کیپسٹی چارجز ایسا ظالمانہ جال ہے، جس نے غریب اور مقروض قوم کے ریاستی خزانے کو بری طرح جکڑ رکھا ہے۔ بجلی کے نظام سے کیپسٹی چارجز اور لائن لاسز جیسے رخنوں کو پاٹے بغیر بجلی کی قیمت میں کمی اور اس سے قوم کو فائدہ پہنچانے کا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔

یہ بدترین ظلم ہے کہ اپنے ہی ملک میں پیداہونے والی بجلی غریب قوم کو درآمدی بجلی سے بھی کہیں زیادہ قیمت پر خریدنے پر مجبور کیا جائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام بجلی پیداواری کمپنیوں کے ساتھ 1990کی دہائی میں کیے گئے انتہائی ظالمانہ معاہدے، جسے بعد ازاں کئی بار توسیع دی گئی ہے، کو یکسر منسوخ کرکے نیا معاہدہ کیا جائے اور کیپسٹی چارجز کے ظلم سے پاکستانی قوم کو نجات دلائی جائے۔

Related Posts