کیا الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کی 77 مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دے سکتا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

الیکشن کمیشن آف پاکستان پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 77 مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مخصوص نشستوں فیصلے میں ای سی پی نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی اہل نہیں ہے کیونکہ اس جماعت نے عام انتخابات سے قبل نشستوں کے لیے لازمی فہرست جمع نہیں کروائی تھی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے 4-1 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین کے لیے مخصوص نشستوں میں حصہ لینے کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔

ای سی پی کے فیصلے میں آرٹیکل 51(6) کا حوالہ دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ قانون میں واضح ہے کہ مخصوص نشستیں ان سیاسی جماعتوں کو مختص کی جائیں گی جنہوں نے انتخابات میں حصہ لیا اور “متناسب نمائندگی کے نظام” کی بنیاد پر عام نشستیں جیتیں۔

ای سی پی نے اپنے فیصلے میں بتایا کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں خالی نہیں رہیں گی اور انہیں انتخابات میں جیتی گئی نشستوں کی بنیاد پر دیگر سیاسی جماعتوں کی متناسب نمائندگی کے عمل کے ذریعے الاٹ کیا جائے گا۔

پنجاب سے ای سی پی کے رکن حسن بھروانہ نے اکثریتی فیصلے سے جزوی طور پر اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشست سنی اتحاد کونسل کو الاٹ نہیں کی جا سکتیں تودوسری سیاسی جماعتوں کو بھی نہیں دی جا سکتی، باقی 77 سیٹیں خالی رہیں گی۔

واضح رہے کہ ای سی پی نے مسلم لیگ ن، پی پی پی، ایم کیو ایم پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو اسمبلیوں میں ان کے حصے کے مطابق مخصوص نشستیں الاٹ کی ہیںتاہم 77 نشستیں جن میں قومی اسمبلی کی 23، خیبرپختونخوا اسمبلی کی 25، پنجاب اسمبلی کی 27 اور سندھ اسمبلی کی 2 نشستیں شامل ہیں، اب بھی خالی ہیں۔

Related Posts