کراچی: بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما سمی دین بلوچ کو سندھ حکومت کی جانب سے ایم پی او سے واپس لینے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
سمی دین بلوچ اور دیگر افراد کو 24 مارچ کو احتجاج کے دوران دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 30 دن کے لیے ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔
سمی دین بلوچ کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے وکیل جبران ناصر نے کہا کہ انہیں رہا کر دیا گیا ہے اور وہ اب اپنے خاندان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سمی کی رہائی ریاست کی جانب سے ایک مثبت اقدام ہے۔
اس سے قبل پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں اور ان کے مسلح ساتھیوں کے خلاف تشدد بھڑکانے، اسپتالوں اور اہلکاروں پر حملہ کرنے اور ہنگامی مظاہروں کے الزام میں ایف آئی آر درج کی تھی۔
کوئٹہ کمشنر کے دفتر کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 21 مارچ کو ایک احتجاج کا اہتمام کیا جس میں جعفر ایکسپریس آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ احتجاج تشدد کی صورت اختیار کر گیا جس کے نتیجے میں مظاہرین اور ان کے مسلح ساتھیوں نے پولیس پر فائرنگ کی اور پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک افغان شہری بھی شامل تھا۔