بجٹ کی ترجیحات

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مالی سال 22-2021کے لئے بجٹ 11 جون کو پیش کیا جائے گا ، یہ بجٹ نئے وزیر خزانہ شوکت ترین کے لئے سب سے بڑا امتحان ہوگا ، جنھوں نے رواں سال کے بجٹ کو متوازن بنانے کیلئے تیاریوں کا آغاز کردیا ہےاورمعیشت کو مضبوط بنانا، افراط زر کو کم کرنا اور قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانا شوکت ترین کیلئے بڑے چیلنجز ہیں۔

موجودہ حالات میں بجٹ کو حتمی شکل دینے میں آئی ایم ایف کی سخت شرائط کو پورا کرنے کے ساتھ یقیناً ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔ وزیر اعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ بجٹ میں زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے گا اور ترقی پر زور دیا جائے گا۔

ہر حکومت اخراجات کے لئے ٹیکس عائد کرتی ہے، تاہم یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کتنا کہاں خرچ کرنا ہے ۔ حکومت نے 3اعشاریہ 94فیصد کی بلند شرح نمو بھی طے کی ہے اور حکومت اس سے بھی زیادہ اعلیٰ معاشی اہداف کا تعین کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ نچلے طبقات پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا جب کہ وہ مستحکم معیشت کے لئے ٹیکس وصولی کا دائرہ وسیع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بجٹ کو تین اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے،بجٹ کی تین اقسام ہوتی ہیں، متوازن بجٹ، خسارے کا بجٹ اور سرپلس ،وہ بجٹ جس میں حکومتی آمدنی اور اخراجات برابر ہوں کو متوازن بجٹ کہا جاتا ہے۔ دوسری قسم میں جب حکومت اپنی آمدنی سے اپنے اخراجات مکمل نا کر سکے اور حکومت کو اپنے معاملات چلانے کے لیے قرض لینا پڑے کو خسارے کا بجٹ کہا جاتا ہے اور بجٹ کی تیسری قسم سرپلس بجٹ کی ہے اس میں جب حکومتی آمدنی اس کے اخراجات سے زیادہ ہو جائے تو اس بجٹ کو سرپلس بجٹ کہا جاتا ہے۔

بجٹ کو اچھی طرح منصوبہ بند ی اورحقیقت پسندی پر مبنی ہونا چاہیے،عوام دوست بجٹ میں بچت ، سرمایہ کاری اور قرضوں کی ادائیگی پر توجہ دی جانی چاہئے۔ اس میں ضروری اقدامات جیسے مکانات ، بنیادی سہولیات ،اشیاء خوردونوش ، نقل و حمل ، انشورنس ، بچوں کی دیکھ بھال اور ذاتی اخراجات کے لئے اسٹریٹجک ذخائر کی تعمیر کے لئے کم سے کم قرض کی ادائیگیوں پر بھی توجہ دینی چاہئے اور اس میں روزگار کے حصول ، قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے ، پائیدار معاشی نمو کو حاصل کرنے اور ادائیگیوں میں سازگار توازن رکھنے کے لئے حکومت کی پالیسی کے بنیادی مقاصد کو بھی حاصل کرنا چاہئے۔

مستحکم معیشت کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت کو تین پالیسی اہداف حاصل کرنے چاہئیں، قیمتوں میں استحکام، روزگار اور معاشی نمو۔ وزیر خزانہ نے بجلی کے شعبوں اور دیگر صنعتوں کو سبسڈی فراہم کرنے ، کسانوں کو براہ راست قرضوں کی فراہمی اور ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لئے خوراک کے ذخائر کی تعمیر کے لئے بھی اہداف کا اشارہ دیا ہے۔

بجٹ کا سب سے اہم مقصد ملک بھر میں وسائل کو دوبارہ مختص کرنا ، کمائی اور دولت میں عدم مساوات کو کم کرنا ، معاشی استحکام کی راہ ہموار کرنا ، عوامی کاروباری اداروں کا انتظام کرنا اور آخر کار علاقائی عدم استحکام کو دور کرنے کے لئے معاشی نمو میں حصہ ڈالنا ہے۔

حکومت کو سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے ٹیکس مراعات اور سبسڈیوں پر توجہ دینی چاہئے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ عوام سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کیلئے قابل قبول ہواور بجٹ میں عوامی فلاح و بہبود کو لازمی ترجیحات میں شامل کیا جانا چاہیے۔

Related Posts