یہودیوں کی مبینہ توہین پر برطانوی مسلم خاتون پولیس افسر معطل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ماضی میں نسل پرستی پر مبنی ٹویٹ کرنے اور شام میں مشتبہ شدت پسند خاتون کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے والی برطانوی خاتون پولیس افسر کو بالآخر معطل کر دیا گیا ہے۔ 

برطانوی اخبار دا ڈیلی میل کے مطابق دو سال پہلے 27 سالہ روبی بیگم کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انہیں حجاب میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس موقعے پر انہوں نے کرونا وائرس کی وجہ سے کیے جانے والے لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا اور دوسروں کے لیے مثال بن گئیں۔

دوسری جانب 2016 میں میٹروپولیٹن میں بھرتی ہونے سے کئی ماہ پہلے انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہوئے یہودیوں کی توہین کی اور نائن الیون کے حملوں کا مذاق اڑایا۔

یہ بھی پڑھیں:

بائیڈن اختیارات کا غلط استعمال کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

وہ غیر مسلموں کے بارے میں بات کرتے ہوئے اکثر’کفار‘کی اصطلاح استعمال کرتی تھیں۔ انہوں نے 2014 میں لکھا کہ’میرے مگ پر ہر طرف کفار کے ہونٹ لگے ہوئے ہیں۔ اسے دوبارہ استعمال کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘

ایک اور موقعے پر انہوں نے پاکستانیوں کے لیے بھی توہین آمیز لفظ استعمال کیا۔ اخبار کی جانب سے خبردار کیے جانے کے بعد پولیس نے معاملہ آزاد پولیس افسر کو بھیج دیا جس کے بعد بیگم کی ڈیوٹی محدود کر دی گئی۔

تحقیقات کے بعد پولیس نے کہا کہ ان کے خلاف’سنگین بدانتظامی کا جواب دینے کا مقدمہ‘ہے۔ اب ان کے خلاف مقدمے کی سماعت ہونی جس کی تاریخ کا تعین باقی ہے۔ انہیں نو اگست 2022 کو معطل کیا گیا۔

بیگم کئی ماہ تک ایسی خاتون سے رابطے میں رہیں جنہوں نے 2014 میں یورپ سے فرار ہو کرشام میں داعش کی نام نہاد خلافت میں رہنا شروع کر دیا تھا۔ مذکورہ خاتون بعد میں مرد دہشت گردوں کی طرف سے اقلیتی گروپ ایزدیوں کو جنسی غلاموں کے طور پر استعمال کرنے کا دفاع کرنے پر بدنام ہوئیں۔

اس موقعے پر بیگم نے کوئی وضاحت کیے بغیر لکھا کہ ان کا اپنا پاسپورٹ ایک ماہ کے لیے ضبط کر لیا گیا ہے۔

بیگم 2012 سے روبی بیز کے نام سے ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کر رہی تھیں۔ ان کے زیادہ تر یہودی مخالف تبصرے 2014 میں کیے گئے جب اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا۔ انہوں نے ٹویٹ کی کہ’گندے یہودی۔ جہنم انتظار کر رہی ہے۔‘ ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کی کوئی حد نہیں۔‘

ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی کہ روبی بیگم نے داعش میں شامل ہونے یا شام جانے کی کوشش کی ہو۔ ان کی بعض ٹویٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس گروپ کے رویے سے خوفزدہ تھیں۔

Related Posts