اہل غزہ پر درندگی کی انتہا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

غزہ میں اسرائیلی جارحیت نے بہت سے عالمی اداروں کے چہرے سے منافقت کی چادر نوچ ڈالی ہے، جو انسانی اقدار اور انسانی حقوق کی بات کرتے نہیں تھکتے۔

ایسا لگتا ہے کہ یہ اقدار اس وقت اپنی قیمت اور اہمیت کھو دیتی ہیں، جب متاثرین فلسطینی شہری ہوتے ہیں، جنہیں قابض اسرائیل کی طرف سے مسلسل دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک 26000 سے زائد فلسطینیوں کی جانیں لینے کے باوجود امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک اسرائیل کی حمایت سے ہاتھ اٹھانے کیلئے تیار نہیں ہیں اور بدترین خونریزی بند کرنے کے پوری دنیا کے مطالبوں کو یکسر نظر انداز کرکے جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔

اس دوران ایک اور نہایت پریشان کن معاملہ سامنے آیا ہے کہ اسرائیل کے کئی غیر ملکی اتحادی ستم رسیدہ اہل غزہ کو امداد فراہم کرنے کی اقوام متحدہ کی کوششوں کو بھی کھل کر کمزور کر رہے ہیں، جس کا مطلب یہی ہے کہ اسرائیل اور اس کے تمام اتحادی بہ شمول امریکا چاہتے ہیں کہ غزہ کے بائیس لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کی مکمل نسلی تطہیر کر دی جائے۔

چنانچہ اسرائیل کی جانب سے UNRWA (اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں) کے 12 ملازمین پر 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں میں ملوث ہونے کے الزام کے بعد امریکہ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک سمیت متعدد اسرائیل نواز ظالم و بے رحم ریاستوں نے بغیر کسی تحقیق اور تفتیش کے اس عالمی امدادی ایجنسی کے لیے اپنے مالی تعاون کو معطل کر دیا ہے۔

غیر ثابت شدہ الزامات کی بنیاد پر عالمی امدادی ایجنسی کا فنڈ معطل کرنے کا فیصلہ ان ریاستوں کی بدترین بے حسی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ کس قدر ظلم، سفاکیت، وحشیت، درندگی اور بے رحمی ہے کہ یہ ممالک خود تو اسرائیل کو نہتے مظلوم فلسطینی بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے کیلئے تباہ کن ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فراہمی میں کسی قسم کی کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کرتے، مگر اس کے برعکس اسرائیل کے بدترین ظلم کا شکار اہل غزہ کو دی جانے والی معمولی امداد بھی چھوٹے چھوٹے بہانوں سے بند کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے عالمی امدادی ایجنسی کا فنڈ روکنے کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، پاکستان نے بھی بجا طور پر اسے غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ اسرائیل کے کٹر حامیوں کی طرف سے اس ننگی درندگی کیخلاف مسلم دنیا کو اپنی مجرمانہ خاموشی ختم کرکے آگے بڑھنا چاہیے اور اس بدترین ظلم و سفاکیت کیخلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔ خاص طور پر تیل کی دولت سے مالا مال مسلم ریاستوں کو جن کے پاس پیٹرو ڈالر کے وسیع ذخائر ہیں، غزہ کے مظلوموں کی مدد کرنی چاہیے۔

Related Posts