بلاول پیچھے ہٹ گئے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی ڈی ایم کے اندر اُس وقت ایک دراڑ سی پڑ گئی جب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف اٹھائے گئے جارحانہ موقف سے خود کوعلیحدہ کرلیا،پیپلز پارٹی کویہ اقدام اُٹھانا ضروری تھا کیونکہ فوج کے ساتھ تعلقات کو خراب کرکے پیپلز پارٹی اپنے سیاسی مستقبل کو نقصان پہنچانے کی متحمل نہیں ہوسکتی ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہگوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کے پہلے جلسے کے دوران نواز شریف نے فوجی قیادت پر اپنے اقتدار سے دستبرداری کا براہ راست الزام عائد کرتے ہوئے انہیں حیرت میں مبتلا کردیا، انہوں نے کہا کہ یہ پی ایم ایل (ن) اور سابق وزیر اعظم کا ذاتی فیصلہ ہے کہ وہ فوج پر الزام لگاتے ہیں کیوں کہ پیپلز پارٹی اس طرح کے معاملات پر کھل کر بات نہیں کرتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ بیانیہ اے پی سی کے ایجنڈے کا حصہ بھی نہیں تھا، جس میں کسی ادارے کا ذکر نہ کرنے کا فیصلہ کیاگیا تھا۔ خاص طور پر اسٹیبلشمنٹ کو مورد الزام ٹھہرانے کا۔ جلسے میں نواز شریف بیان بازی کرتے رہے جس کے بعد پیپلز پارٹی نے فوج کے سامنے آنے کے بجائے یہ اہم اقدم اُٹھایا۔

بیان کے حوالے سے بڑے پیمانے پر توقع کی جارہی تھی،کیونکہ PDM کے اتحادی ریاست مخالف بیانیہ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ یہ ن لیگ کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش بھی ہوسکتی ہے۔ یہاں تک کہ جے یو آئی(ایف)بھی اس بیانیے کی حامی نہیں ہے اور پارٹی کے بہت سارے سینئر رہنماؤں نے آہستہ آہستہ ان سے دوری شروع کردی ہے۔ ایسی صورتحال میں زیادہ امکان ہے کہ PDMاپنا توازن برقرار نہ رکھ سکے۔

بلاول نے دور رہ کر بہترین چال چلی،انہوں نے گوجرانوالہ جلسے میں ذاتی طور پر شرکت کی،لیکن پی ڈی ایم کے کراچی میں دوسرے جلسے، جس کی پیپلز پارٹی نے میزبانی کی، نواز شریف کی تقریر نہیں ہوئی۔

اس کے بعد بلاول گلگت بلتستان میں انتخابی مہم چلانے کا بہانہ کرتے ہوئے کوئٹہ کے جلسے میں شریک نہیں ہوئے،صرف ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ ان تمام چیزوں سے واضح اشارے مل رہے ہیں کہ پیپلز پارٹی PDMسے اپنی راہیں جدا کرلے گی، اس سے قبل کہ حالات مزید خراب ہوجائیں۔

پشاور میں پی ڈی ایم کا اگلا جلسہ نہ صرف کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے خطرے میں ہے جبکہ ن لیگ کو مقامی رہنماؤں کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ PDM کا اتحاد وزیر اعظم

عمران خان کی حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے تشکیل دیا گیا تھا لیکن مسلح افواج پر ہونے والی براہ راست تنقید نے اس کی پٹریوں کو تبدیل کردیا ہے۔متعدد بار سرخ لکیر کو تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا گیا اور بالآخر پیپلز پارٹی کو ایک طرف ہونا پڑا۔

بلاول نے کہا کہ وہ پی ڈی ایم کے لئے پرعزم ہیں لیکن وہ جمہوری اور پر امن طریقے سے حکومت کا تختہ اُلٹنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمزور جمہوریت آمریت سے بہتر ہے۔ لیکن اس کے بجائے PDM کو کمزور کردیا گیا ہے اور عمران خان کی حکومت کو ایک اور لائف لائن دیدی گئی ہے۔

Related Posts