آج کے دور میں لوگ اکثر ذہنی صحت سے متعلق مشورے کے لیے سوشل میڈیا کا رخ کرتے ہیں، جو بذاتِ خود ایک تشویشناک رجحان ہے۔
تاہم اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ان پلیٹ فارمز پر گمراہ کن معلومات تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ برطانوی اخبار دی گارڈین کی ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ٹک ٹاک پر ذہنی صحت سے متعلق سب سے زیادہ دیکھے جانے والے 100 ویڈیوز میں سے 52 میں غلط یا گمراہ کن معلومات شامل ہیں۔
ماہرینِ نفسیات اور تعلیمی ماہرین کی مدد سے کیے گئے تجزیے میں #mentalhealthtips ہیش ٹیگ کے تحت آنے والے ویڈیوز کو جانچا گیا۔ ان میں سے اکثر ویڈیوز میں صدمے (trauma)، اضطراب (anxiety)، افسردگی (depression) اور نیورو ڈائیورجنس (neurodivergence) جیسے موضوعات کو سطحی اور غیر سائنسی انداز میں پیش کیا گیا تھا۔
مثال کے طور پر کچھ ویڈیوز میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ نہاتے وقت مالٹا کھانے سے اضطراب کم ہو جاتا ہے یا یہ کہ صدمے کا علاج محض ایک گھنٹے میں ممکن ہے۔
کئی ویڈیوز میں نفسیاتی اصطلاحات کا غلط استعمال دیکھنے میں آیا، جن میں روزمرہ جذبات کو ذہنی بیماری بنا کر پیش کیا گیا۔ کنگز کالج لندن کے ڈاکٹر ڈیوڈ اوکائی نے خبردار کیا کہ ایسی اصطلاحات جیسے “anxiety” یا “mental disorder” کا غلط استعمال، عام انسانی کیفیات اور قابلِ تشخیص ذہنی امراض کے درمیان فرق کو مٹا دیتا ہے۔
برطانیہ کے سابق وزیرِ صحت اور این ایچ ایس کے ماہرِ نفسیات ڈین پولٹر نے بھی اس پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر اس قسم کے رجحانات سنگین ذہنی بیماریوں کو معمولی بنا دینے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔
یہ نتائج اس بات کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ذہنی صحت سے متعلق درست، سائنسی اور ذمہ دارانہ معلومات فراہم کی جائیں۔