کتابوں پر پابندی کی بجائے اصلاح کی جائے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پنجاب حکومت نے نجی اسکولوں میں پاکستان مخالف اور اسلام مخالف مواد کے الزام میں 100 نصابی کتب کی طباعت اورفروخت پر پابندی عائد کردی ہے۔ پنجاب حکومت کے اس اقدام نے ملک میں سینسر شپ کے حوالے سے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

پنجاب حکومت نے قابل اعتراض مواد رکھنے پر کتابیں ضبط کرنیکا فیصلہ کیا ، ان میں سے بہت سی کتب آکسفورڈ یونیورٹی پریس نے شائع کی ہیں اور جبکہ کیمبرج اور آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کو کتابوں کی اشاعت و فروخت بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

پنجاب حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان کتابوں میں قابل اعتراض مواد جیسے قائداعظم اور علامہ اقبال کی تاریخ پیدائش غلط ہے ، نقشہ جات میں کشمیر کو ہندوستان کا حصہ ظاہر کرتے ہیں اور گاندھی کا ذکر ہے۔

ریاضی کی ایک کتاب پر سور کی تصویر شائع ہے جس پر پابندی عائد کردی گئی ہے،ان غلطیوں کو درست کیا جانا چاہیے لیکن مکمل پابندی عائد نہیں ہونی چاہیے۔

ہفتے رفتہ کے شروع میں پنجاب اسمبلی نے ‘تحفظ بنیاد اسلام بل منظور کیا جس کے تحت ڈائریکٹر جنر ل پبلک ریلیشنز کو کسی بھی پرنٹنگ پریس ، پبلی کیشن ہاؤس ، کتاب اسٹور کامعائنہ کرنے کااختیار ملتا ہے اور چھپائی سے پہلے یا بعد میں کسی بھی کتاب کو ضبط کیا جاسکتا تھا۔

اس اقدام سے دوسرے صوبوں میں بھی عمل درآمد متوقع ہے ۔اس اقدام نے ملک میں نئی بحث چھیڑ دی ہے کیونکہ 10000 کتب کی جانچ پڑتال اور تنقیدی جائزہ لینا وقت طلب کام کرنا ہوگا، اس سے ممنوعہ کتب کی تعداد میں اضافہ ہوگا ۔

حکومت یکساں نصاب متعارف کروانے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اس سال کے شروع میں پنجاب اسمبلی نے سعودی عرب سے ملتے جلتے آن لائن مواد کو فلٹر کرنے کے لئے ایک قرار داد منظور کی تھی۔

اب روایتی میڈیا کو کنٹرول کرنے اور سوشل میڈیا پر قابو پانے کے بعد حکومت نے ایک اور سمت رخ کرلیاہے اور کتابوں پر پابندی لگانا شروع کردی ہے، درسی کتب پر پابندی مزید مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے، حکومت کو کتابوں پر پابندی عائد کرنے کی بجائے اصلاح کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

Related Posts