کراچی: سندھ کابینہ میں جمعہ کے روز بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئیں جن میں بابل خان بھیو جو کچھ ماہ قبل کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ اسمگلنگ کے تنازع کے بعد وزیر اعلیٰ کے مشیر کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے، دوبارہ کابینہ میں شامل ہو گئے ہیں، انہیں ایک بار پھر جنگلات اور وائلڈ لائف کے مشیر کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
اسلحہ اسمگلنگ کا تنازع
بابل خان بھیونے اپریل 2024 میں کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ اسمگلنگ کے تنازع کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ 20 اپریل کو سندھ پولیس نے شکارپور میں کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنائی اور اس میں ملوث سات افراد کو گرفتار کیا، جن میں تین پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
پولیس کے مطابق گرفتار افراد کے قبضے سے ہزاروں گولیاں اور دو کلاشنکوف برآمد کی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ اسلحہ بلوچستان سے شکارپور اسمگل کیا جا رہا تھا اور کچے کے ڈاکوؤں تک پہنچایا جانا تھا۔
جے آئی ٹی کی رپورٹ
اس معاملے کی تحقیقات کے لیے انسپکٹر جنرل پولیس نے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق بابل خان بھیو کے بیٹے الطاف بھیو کا گرفتار ملزمان سے رابطہ تھا اور انہوں نے اپنے والد کی سیکورٹی پروٹوکول میں شامل پولیس موبائل ان کے استعمال کے لیے فراہم کی۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ بابل خان بھیو کے ایک اور رشتہ دار محبوب بھیو نے ملزمان کو اسلحہ خریدنے کے لیے چار لاکھ روپے فراہم کیے۔
کابینہ میں تبدیلیاں
بابل خان بھیو کو دوبارہ جنگلات اور وائلڈ لائف کا قلمدان سونپنے کے ساتھ ساتھ دیگر وزراء کے محکمے بھی تبدیل کیے گئے ہیں۔ شرجیل انعام میمن سے ایکسائز کا قلمدان لے کر مکیش کمار چاؤلہ کو دے دیا گیا ہے۔
سعید غنی سے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کا محکمہ لے کر سلیم بلوچ کو دیا گیا، محمد علی ملکانی کو لائیو اسٹاک اور فشریز کا قلمدان سونپا گیاجبکہ جبار خان کو فوڈ کے لیے خصوصی معاون مقرر کیا گیا ہے۔