دورہ پاکستان: آسٹریلوی کھلاڑی مائیکل ہولڈنگ کو غلط ثابت کریں

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 آج سے تقریبا 43سال قبل 24دسمبر 1979 کی ایک سرد رات پاکستان اور افغانستان کے علاقے جس کو بعد میں ایف پاک ریجن سے منسوب کیا گیا میں روس کے حملے نے ایسی ہلچل پیدا کی جس کی ارتعاش ہزاروں میل دور آسٹریلیا میں بھی محسوس کی گئی۔

اس کی ایک وجہ تو براہ راست تھی کہ آسٹریلیا اس وقت ا مریکی کیمپ کا اتحادی تھا مگر اس ہلچل کی ایک اور بڑی وجہ تھی آسٹریلین کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان جو چند ماہ بعد ہی شیڈول تھا،یہ دورہ یوں بھی داؤ پر لگ گیا تھا کہ آسٹریلن میڈیا روزانہ کی بنیاد پر ایسی تصاویر اور خبریں چھاپ رہا تھا جو ان کے کھلاڑیوں کو پاکستان آنے سے روکنے کیلئے کافی تھیں مگر گریک چیپل کی کپتانی میں آسٹریلین ٹیم نے ہمت کا مظاہرہ کیا اور فروری 1980میں یہ ٹیم پاکستان آئی۔

یقینا اس دورے کے پیچھے بھی پاکستانی وزات خارجہ کا کوئی متحرک کردار ہوگا ۔مگر حیران کن طور پر آسٹریلین بورڈ کا کردار ناقابل فراموش تھا جس کا تذکرہ اس وقت کے ٹیم ممبر جیف لاسن نے ان الفاظ کے ساتھ کیا کہ ’’آسٹریلین ٹیم کے سامنے صرف 2آپشنز تھے ٹور پر جائیں یا پھر ہمیشہ کیلئے سرپر بیگی گرین سجانا بھول جائیں‘‘۔

آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے اس کے بعد 80کی دہائی میں 2بار پاکستان کا دورہ کیا ،پہلے 1982اور پھر 6سال بعد 1988میں،دونوں بار آسٹریلین ٹیم کا دورہ آخری لمحات تک مشکلات کاشکار رہا،کیوں کہ پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی مارشل لائی حکومت تھی اور آسٹریلین میڈیا حسب دستور انسانی حقوق کی پامالیوں کو بنیاد بنا کر دورے کی منسوخی کیلئے اپنا روایتی کردار ادا کر رہا تھا۔

1988کے بعد آسٹریلوی ٹیم 2بار پاکستان آئی ،یہ دورے قدرے خاموشی سے گزر گئے،کچھ زیادہ ہلچل نہیں ہوئی،مگر اب 24سال بعد ایک بار پھر آسٹریلوی ٹیم پاکستان آنے کی تیاریوں میںمصروف ہے،مگر وہاں کا میڈیا اپنا کردار ادا کرنا کیسے بھول سکتا ہے۔

چند روز قبل لاہور میں ہونے والے دھماکے پرایک آسٹریلوی اخبار نے یوں حد کر دی کہ دھماکے کی خبر میں سنسنی پیدا کرنے کیلئے افغانستان کے کسی علاقے کی زیادہ تباہ کن تصویر ساتھ لگا دی۔

اس میں کوئی شک نہیں لاہور دھماکہ ہو یا تحریک طالبان کی تازہ دھمکیاں،وزیر داخلہ شیخ رشید کے بیانات ہوں یا دہشت گردی کی تازہ لہر ایسی بہت سی وجوہات ہیں ہیں جن کو بنیاد بنا کر آسٹریلیا دورہ منسوخ کر سکتا ہے ۔بالخصوص اتوار کو پشاور میں ایک پادری کے قتل کے پیچھے مبینہ طور پر اس کے سوا کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ آسٹریلین ٹیم کا دورہ متاثر ہو کیوں کہ پادری کے قتل جیسی سنسنی شاید لاہور دھماکہ نے نہ پیدا کی ہو،یقین نہ آئے تو پیر کے روز کا آسٹریلوی میڈیا اٹھا کر دیکھ لیں۔

یعنی 42سالوں میں کچھ نہیں بدلا،نہ پاکستان کے حالات،کیوں کہ اس وقت بھی دورے کی منسوخی کی سب سے بڑی وجہ سیکورٹی حالات قرار دیے جا رہے تھے آج بھی ایسا ہی ہے،آسٹریلوی میڈیا اس وقت بھی منفی سائیڈ پر تھا آج بھی قدرے بہتری کے ساتھ وہیں کھڑا ہے اور آسٹریلین بورڈ اس وقت بھی لائن کے دائیں جانب تھا آج بھی وہیں گے،گزشتہ ایک ماہ سے تمام تر مشکلات اور منفی خبروں کے آسٹریلوی بورڈ نے دورہ پاکستان کے اپنے عزم میں کوئی کمی نہیں آنے دی،جب بھی وہاں زیادہ منفی باتیں شروع ہوتی ہیں کسی نہ کسی آسٹریوی عہدیدار کا بیان سامنے آ جاتا ہے جو اس کمزور کڑی کو پھر سے جوڑدیتا ہے۔

گزشتہ سال نیوزی لینڈ نے ون ڈے میچ کی صبح ہی پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا اس فیصلے نے پاکستانی کرکٹ کو دم بخود کر دیا اور اس کی دیکھا دیکھی انگلینڈ نے بھی ٹیم بھیجنے سے انکار کردیا، جس پر مائیکل ہولڈنگ نے مغرب کو مغرور ہونے کا طعنہ دیا تھا،کیا یہ آسٹریلوی کھلاڑیوں کے پاس نادر موقع نہیں کہ وہ کرکٹ سے ٹوٹ کر محبت کرنے والی اس قوم کا مان رکھیں،ہمت کریں ،پاکستان آئیں اور مائیکل ہولڈنگ کو غلط ثابت کریں کہ آسٹریلیا اس مغرب کا حصہ نہیں جو مغرور ہے بلکہ آسٹریلوی کھلاڑی صرف ایڈیلیڈ،پرتھ یا سڈنی پر ہی نہیں کراچی ،لاہور اور راولپنڈی کے میدانوں پر بھی حکمرانی کر سکتے ہیں۔

Related Posts