لاہور:اے ٹی ایم چوری کیس کے ملزم صلاح الدین کے زیر حراست جاں بحق ہونے پر پنجاب حکومت نے حرکت میں آتے ہوئے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کی درخواست دے دی ہے۔
ڈی پی او (ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر) عمر سلامت نے باضابطہ درخواست متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی خدمت میں پیش کی۔ ملزم صلاح الدین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اس مقدمے میں بہت اہم ہے جس کے بعد اس کی وفات کی وجوہات کا درست تعین کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں سیکیورٹی ادارے کی کامیاب کارروائی: خاتون خود کش بمبار سمیت چھ دہشت گرد ہلاک
صلاح الدین کی ہلاکت پر متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او سمیت 3 پولیس اہلکار قتل کے مقدمے میں نامزد کیے گئے جبکہ ڈی ایس پی اور دیگر متعلقہ اہلکار بھی معطل ہوچکے ہیں۔ پنجاب پولیس کے مطابق واقعے کی تفتیش ایس پی انوسٹی گیشن حبیب اللہ خان کر رہے ہیں جبکہ نامزد پولیس اہلکاروں کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل رحیم یار خان میں پولیس حراست میں جاں بحق ہونے والے صلاح الدین کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس پرتشددکیا گیاتھااور جسم کے مختلف حصوں پر تشدد کے نشانات پائے گئے جن کی پیمائش 3.4سینٹی میٹر،4.5سینٹی میٹر اور 0.5سینٹی میٹر ہے۔
صلاح الدین کی گردن، کہنی، دائیں گھٹنے، دائیں کندھے، ہاتھ اور دائیں ٹانگ پر بھی تشدد کے نشانات موجود تھے۔رپورٹ کے مطابق صلاح الدین کی دائیں آنکھ کے نزدیک بھی تشدد کانشان پایا گیا جب کہ کھوپڑی، سینہ اور دل درست حالت میں پائے گئے۔
مزید پڑھیں: صلاح الدین کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کی تصدیق