کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ارمغان اور ان کے والد کامران اصغر قریشی کے خلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست سننے سے انکار کر دیا ہے۔
ارمغان اور ان کے والد کامران اصغر قریشی کے خلاف غیر قانونی اسلحے کی برآمدگی سے متعلق مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کراچی میں ہوئی۔ ملزمان کے وکیل خرم عباس اعوان کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ خارج کرنا عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا کیونکہ عدالت کا دائرہ کار صرف ریمانڈ تک محدود ہے۔
عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ یہ درخواست متعلقہ عدالت میں دائر کریں۔ واضح رہے کہ آرمغان اور ان کے والد کامران اصغر قریشی کے خلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ڈیفنس کے رہائشی مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو لاپتہ ہو گئے تھے۔
اگلے روز ان کی والدہ نے مقدمہ درج کروایا، اور تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کو منتقل کر دیا گیا۔
9 فروری کو اے وی سی سی نے ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا، جہاں آرمغان نے پولیس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کے محافظ زخمی ہو گئے۔
ملزم کو کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد گرفتار کیا گیا اور تفتیش کے دوران ارمغان اور ان کے والد کے حوالے سے ہوش ربا انکشافات سامنے آئے جن میں منشیات کی اسمگلنگ، غیر قانونی کال سینٹرز، غیر ملکیوں سے مالی دھوکہ دہی اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے جیسے الزامات شامل تھے۔
بعد ازاں پولیس نے ارمغان کے والد کامران اصغر قریشی کو بھی منشیات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا۔ دونوں باپ بیٹے کے خلاف مقدمات تاحال عدالت میں زیرِ سماعت ہیں۔