جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ انہیں فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ میں درخواست گزار ندیم سرور ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جے یو آئی (ف) سربراہ حکومت مخالف احتجاج اور آزادی مارچ کے دوران تقریریں کرتے ہوئے عوام کو بغاوت پر اُکسا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھال لیا
ندیم سرور ایڈووکیٹ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنی تقریروں کے باعث ملک میں انتشار پھیلانے کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے آزادی مارچ شرکاء سے کہا کہ وہ وزیر اعظم کو گرفتار کر سکتے ہیں۔
درخواست میں اختیار کیے گئے مؤقف کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس جا کر عمران خان کو گرفتار کرنے کی بات عوام الناس کو ریاست کے خلاف بغاوت پر اُکسانے کے مترادف ہے، اس لیے مولانا کے خلاف قانونی کارروائی ضروری ہے۔
ہائی کورٹ سے درخواست میں ندیم سرور ایڈووکیٹ نے معزز جج سے استدعا کی ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے بغاوت پر قانونی کارروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کاکہنا تھا کہ مسئلہ ایک شخص کے استعفے کا نہیں بلکہ قوم کی امانت کا ہے جبکہ حکمرانوں کو جانا ہوگا اور اس کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں۔
امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا گزشتہ روز آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب میں کہنا تھا کہ اسلام آباد کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا اجتماع ہے اور آج سے قبل نہ تو اتنا بڑا اجتماع ہوا اور نہ ہو گا۔
مزید پڑھیں: حکمرانوں کوجاناہوگا اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، مولانافضل الرحمان