پاکستانی قوم کی سست روی اور کورونا ایس او پیز کو مکمل طور پر نظر انداز کیے جانے کے بعد حکومت نے ملک کے بیشتر حصوں میں حفاظتی تدابیر کے نفاذ کی غرض سے سول انتظامیہ کی مدد کیلئے پاک فوج کی مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ پاک فوج کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہمراہ کورونا ایس او پیز کے نفاذ میں مدد دینے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورتِ دیگر ہمیں بھارت جیسی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اگلے ہی روز اسلام آباد میں پاک فوج کو متحرک کردیا گیا جہاں فوجی جوانوں کو کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ایکشن لیتے، ریسٹورنٹس اور دکانیں بند کراتے اور جرمانے عائد کرتے دیکھا گیا۔
پاک فوج کی تعیناتی سے پتہ چلتا ہے کہ سول انتظامیہ ایس او پیز کو اپنے طور پر نافذ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اکثر و بیشتر پولیس دکانیں اور کاروباری مراکز بند کرانے میں ناکام ہوجاتی ہے کیونکہ تجارتی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری ہیں۔ مقامی انتظامیہ جرمانے عائد کردیتی ہے لیکن اگلے دن تاجر دوبارہ کام شروع کردیتے ہیں اور پھر ایس او پیز کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ پاک فوج یقینی طور پر ایس او پیز کی خلاف ورزیوں سے سختی سے نمٹنا جانتی ہے اور کسی بھی قانون شکن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
غور کیجئے تو مجسٹریٹ اور کمشنرز کا کام پاک فوج کو سنبھالنا پڑ رہا ہے۔ ہر تباہ کن مشکل کے دوران فوجی جوان قوم کی مدد کیلئے پیش پیش رہے جس سے پوری قوم کی پاک فوج کیلئے محبت میں اضافہ ہوا ہے۔ فوج کے سپاہی اور افسران خشک سالی، سیلاب اور زلزلوں کے دوران ملک کے ہر حصے میں امدادی مشن کیلئے پہنچے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانوں کی قربانی دے کر ملک کی حفاظت کی جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ایک بار پھر کورونا وائرس کی بد ترین تباہی سے بچانے کیلئے مدد طلب کی گئی اور اب پاک فوج ہمارے ساتھ ہے۔
فوج کی تعیناتی ایس او پیز کے نفاذ میں حکومت کی کوششوں پر ایک سوالیہ نشان بھی جنم دیتی ہے کیونکہ وزیرِ اعظم عمران خان نے کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کا آغاز کیا تھا جو وبائی امراض کے پہلے مرحلے کے دوران کھانے کی تقسیم اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی جانچ پڑتال سمیت دیگر امدادی کام سرانجام دیتی نظر آئی تاہم کورونا کی موجودہ لہر کے دوران ٹائیگر فورس کہیں نظر نہیں آرہی جس سے فورس کے مینڈیٹ اور عوامی وسائل کے غلط استعمال سے متعلق سوالات جنم لیتے ہیں۔
خود وزیرِ اعظم عمران خان نے متعدد بار قوم کو خبردار کیا، کورونا کے خلاف حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی اور مزدور طبقے کو معاشی قتلِ عام سے بچانے کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ سے اجتناب کی پالیسی اپنائی۔ تاہم، تمام تر بیانات ان سنے کردئیے گئے اور عوام نے ایس او پیز کی کھل کر خلاف ورزیاں کیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اگر ایک ہفتے کے اندر حالات بہتر نہ ہوئے تو حکومت کے پاس لاک ڈاؤن سمیت دیگر سخت فیصلے کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا۔