ڈو مور کا نیا دور

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا "یومِ قیامت طیارہ" حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ماضی میں امریکا پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کیا کرتا تھا اور اب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ڈو مور کا نیا دور شروع کرتے ہوئے پاکستان سے مذاکرات ملتوی کردئیے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ قرض پروگرام پر نظر ثانی کیلئے طے شدہ مذاکرات اس وقت تک ملتوی کیے ہیں جب تک کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کو نافذ نہیں کیا جاتا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جو آئی ایم ایف اجلاس 3نومبر کو طے پایا تھا، اب نومبر کے تیسرے ہفتے میں منعقد ہوگا۔

اگر قارئین کو یاد ہو تو حال ہی میں آئی ایم ایف نے یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستان کی مدد کی جائے گی کیونکہ ملک میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے باعث ملکی انفرا اسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا جس کی مالیت اربوں ڈالرز میں ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے ڈو مور کا حالیہ مطالبہ ظاہر کرتا ہے کہ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کا دورۂ امریکا کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکا اور حکومت کی جانب سے جو آئی ایم ایف سے ریلیف ملنے کے دعوے کیے گئے تھے، وہ بے بنیاد نکلے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے ڈو مور کا مطالبہ سامنے آنے پر وفاقی حکومت نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں اضافے کی منظوری دے دی۔ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اجلاس کی صدارت جمعے کے روز فنانس ڈویژن میں کی تھی۔

اجلاس کے دوران ایف بی آر کی جانب سے ایچ او بی سی پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کی سمری پیش کی اور بتایا گیا کہ یکم فروری 2022سے پی او ایل مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح صفر ہو گئی جس سے ایف بی آر کی محصولات اہداف کے حصول کی کوششوں پر دباؤ پڑا۔

نتیجتاً ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ آر او این 95 اور اس سے اوپر کی قیمتوں پر پیٹرولیم لیوی 30 روپے سے بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر کرنے کا اطلاق 16 نومبر سے کیا جائے جو امیر صارفین کی مہنگی گاڑیوں میں استعمال کیا جانے والا لگژری آئٹم ہے۔

دورانِ اجلاس وفاقی کابینہ کی رابطہ کمیٹی نے ملک بھر میں ساتویں مردم شماری کے انعقاد کیلئے 5 ارب روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کی بھی منظوری دی جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت حکومت کو رواں برس کے دوران پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانی ہے۔

لیوی بڑھانے کا مقصد 850 ارب روپے کا ریونیو حاصل کرنا ہے۔ پاکستان کے عوام جو پہلے ہی بد ترین مہنگائی کا شکار ہیں، آئی ایم ایف کے حالیہ مطالبے سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

ضرورت اس بات کی تھی کہ حکومت آئی ایم ایف کو قائل کرتی کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ پاکستان اور اس کے عوام کیلئے مزید مسائل کو جنم دے گا، تاہم ایسا نہیں کیا گیا جس کی سزا عوام کو مزید مہنگائی کی صورت میں بھگتنا ہوگی۔

Related Posts