ایک سال میں مزید سوا کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے، عالمی بینک

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

اسلام آباد: عالمی بینک نے کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان میں مزید سوا کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔

عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2023 جاری کردی ہے، جس میں موجودہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 1.7فیصد تک محدود رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس مالی سال پاکستان میں مہنگائی 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ہے۔

عالمی بینک نے ٹیکسز میں چھوٹ کم کرنے، ریونیو بڑھانے، ری ٹیل، زرعی اور پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس وصولی کیلئے اصلاحات پر زور دیا ہے، جبکہ سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا بھی مشورہ دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان میں زلزلے کی پیشگوئی، ایسی صورتحال میں اپنی حفاظت کیلئے کیا کرنا چاہیے؟

عالمی بینک نے انکم ٹیکس اصلاحات، مختلف اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی استثنی میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے توانائی کے شعبے میں سبسڈیز میں کمی اور زیرو ریٹنگ محدود کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔

رپورٹ میں مختلف سرکاری اداروں میں بہتری کیلئے نجی شعبے کی شمولیت بھی اہم قرار دی گئی ہے۔ پاکستان میں نا موافق معاشی حالات کی وجہ سے غربت بڑھ گئی ہے، اور ایک سال میں غربت کی شرح 34.2 فیصد سے بڑھ کر 39.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جب کہ گزشتہ ایک سال میں مزید 1 کروڑ 25 لاکھ پاکستانی غربت کا شکار ہوئے ہیں، جس کی وجہ مہنگائی، مالی خسارے میں اضافہ اور روپے کے مقابلے ڈالر کی اونچی اڑان قرار دی گئی ہے۔

عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں اخراجات پر قابو پانے، توانائی سمیت پائیدار معاشی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ترقیاتی اخراجات کم اور غیر ترقیاتی اخراجات زیادہ ہیں، رعائتی ٹیکس ریٹس کا خاتمہ، مختلف شعبوں پر زیرو ریٹ ٹیکس محدود کیا جائے۔

عالمی بینک نے مشترکہ مفادات کونسل کے کردار کو بھی زیادہ مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Related Posts