قابل تجدید ذرائع توانائی کی انقلابی پالیسی تیار کی گئی ہے، بجلی ٹیرف میں نمایاں کمی میں مدد ملے گی ، عمر ایوب

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Federal Energy Minister Omar Ayub Khan Wednesday said that the government has devised the alternative energy policy and the power costs will come down in future
قابل تجدید ذرائع توانائی کی انقلابی پالیسی تیار کی گئی ہے ،بجلی ٹیرف میں نمایاں کمی میں مدد ملے گی ، عمر ایوب

اسلام آباد:وفاقی وزیرتوانائی عمرایوب خان نے کہا ہے کہ قابل تجدید ذرائع توانائی کی انقلابی پالیسی تیار کی گئی ہے ،بجلی ٹیرف میں نمایاں کمی میں مدد ملے گی ،نئے منصوبوں کیلئے بولی ہوگی کیپسٹی پیمنٹ نہیں دیں گے ،چین اورڈنمارک کی کمپنیاں ونڈ پاورپلانٹس کی مشینری ملک میں تیارکریں گی۔

وزیر اعظم کے معاو ن خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے ہمراہ پر یس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئےوزیرتوانائی عمر ایوب خان نے کہاکہ قابل تجدید ذرائع توانائی پالیسی کی انقلابی پالیسی تیار کی گئی ہے،اس پالیسی سے مستقبل میں بجلی کی قیمت میں کمی کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوںنے کہاکہ ن لیگ کے ایل این جی پاور پلانٹس سے 17 روپے فی یونٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے،قابل تجدید توانائی سے 8 روپے فی یونٹ بجلی حاصل ہو گی،قابل تجدید توانائی سے 8 ہزار میگا واٹ بجلی 2025 تک پیدا کریں گے،2030 تک زیادہ تر کلین اور گرین انرجی ہوگی ۔

عمر ایوب نے کہاکہ سستی بجلی سے صنعتی شعبے کو بحال کرنے میں مدد ملے گی،قابل تجدید ذرائع توانائی میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے امکانات ہیں،پہلے 12 منصوبوں میں 70 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جاری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ چین اور ڈنمارک کی کمپنیاں پاکستان میں ونڈ پاور پلانٹس کی مشینری بنانے میں دلچسپی رکھتی ہیں،بجلی بلوں میں229 ارب روپے کی اضافی وصولیاں کی گئی۔ وزیر توانائی نے کہا کہ سستی بجلی پیدا ہونے سے صنعتی سرگرمیوں اور برآمدات کو فروغ حاصل ہوگا،متبادل توانائی کے شعبے میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اکتوبر کے دوران برآمدات میں 9.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ حفیظ شیخ

وزیر توانائی نے کہاکہ سولر کمپنیوں نے پاکستان میں اپنے سولر پینلز پیدا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے،گزشتہ سال کے مقابلے میں ریونیو میں 229 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ وزیر توانائی نے کہاکہ چوری اور ایفی شنسی سے 111 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔

ندیم بابر نے کہاکہ مستقبل میں پالیسی سازی میں بند کمروں میں کرنے کی بجائے اوپن ہوگی۔ معاون خصوصی ندیم بابر نے کہا کہ پالیسی میں اپ فرنٹ ٹیرف ختم کردیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہائیڈل اور متبادل زرائع سے 2030 تک 52 فیصد متبادل توانائی دستیاب ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بجلی پیداوار کے لئے پچیس سال کی منصوبہ بندی کی ہے،مشینری کی پیداوار کے حوالے سے اقدامات کو پالیسی میں شامل کیا گیا ہے۔ندیم بابر نے کہا کہ تین عالمی کمپنیوں نے متبادل توانائی میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کااظہار کیا ہے،بجلی کی ترسیل کے لئے انٹر کنکشنز پوائنٹس کی نشاندہی کی جائے اور بڈنگ کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ بجلی کی پیداواری لاگت کو مستقبل میں کم کیا جائے گا۔ندیم بابر نے کہا کہ ماضی میں پالیسیاں مرتب کرنے میں مشاورتی عمل محدود تھا۔ عمر ایوب نے کہاکہ مسلم لیگ ن نے 3500 میگاواٹ کے متبادل توانائی کے منصوبے ختم کئے گئے،سابقہ حکومت ملک میں مہنگی ایل این جی کے منصوبے لانا چاہتی تھی۔

وزیر توانائی عمر ایوب نے کہاکہ متبادل توانائی کی یہ پالیسی مشترکہ مفادات کونسل میں لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کا وژن ہے کہ توانائی کے شعبے میں انقلاب آنا چاہئے۔انہوںنے کہاکہ کارکے پر حکومت نے پیسے نہیں دئیے اس پہ خوشخبری دیں گے ۔ ندیم بابر نے کہا کہ متبادل توانائی منصوبوں میں کیپسٹی پیمنٹ نہیں دینی پڑے گی۔

سیکریٹری بجلی عرفان علی نے کہاکہ بجلی وفاقی حکومت کے دائرہ کار میں آتی ہے تاہم صوبائی حکومتوں سے بھی مشاورت کی گئی ہے،صوبوں کو فیصلہ سازی میں بھی کردار دیا گیا ہے۔ندیم بابر نے کہاکہ 2019 اور 2006 کی پالیسی میں بہت فرق ہے،نئی پالیسی میں مسابقت بڑھانے کیلئے کام کیا گیا ہے۔

Related Posts