کشمیر اور فلسطین تقاضا کرتے ہیں امت ایک ہوجائے، علامہ طاہر اشرفی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کا جرم آزادی اور اپنا حق مانگنا ہے، غزہ میں لگائی آگ ہر طرف پھیل سکتی ہے۔

لاہور میں یکجہتی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بائیڈن سے لے کر اسلامی دنیا تک سب شکر ادا کر رہے ہیں کہ 20 ٹرک غزہ کے لیے اسرائیل نے جانے دیے۔

حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ یہ بے بسی صرف فلسطین اور کشمیر کے لیے کیوں ہے، اس سوال کا جواب خود ہمیں اپنے اندر تلاش کرنا ہو گا، ہمیں اپنے داخلی استحکام کو بھی برقرار رکھنا ہے۔

غزہ کی صورتحال پر عالمی کانفرنس مغربی ملکوں کی منافقت کی وجہ سے بے نتیجہ ختم

انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین تقاضا کرتے ہیں کہ امت ایک ہو جائے، او آئی سی اعلامیے کی روشنی میں امت مسلمہ کو عملی قدم اٹھانا ہو گا، اسلامی ممالک میں ایک بار پھر انتشار شروع ہونے کا خطرہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فلسطین کے مسئلے پر مسلم دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے، ہماری کمزوریوں کا دشمن فائدہ اٹھا رہا ہے، فلسطینی اور کشمیری امت کے ایک ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں، فلسطین کو ایک خود مختار ریاست بنانا ہوگی۔

پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ان حالات کا اصل ہدف اسلامی دنیا کا امن تباہ کرنا ہے، علماء اور مشائخ امت کو ایک کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، پہلے دن سے پاکستان، ترکیہ، سعودی عرب اور ایران کا موقف واضح ہے، ریاست پاکستان کی پالیسی فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر وہی ہے جو قائداعظم نے طے کی تھی۔

طاہر اشرفی نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ قوم اور فوج مضبوط نہ ہوتی تو جو غزہ میں ہو رہا ہے وہ یہاں ہوتا، 7 اکتوبر کا واقعہ اسرائیلی مظالم کے ردعمل کا نتیجہ ہے، پاکستان کی فلسطین پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

Related Posts