آزادی مارچ کامقابلہ کرنےکےلیےمذہب کارڈ کھیلاگیا،مولانافضل الرحمان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آزادی مارچ کامقابلہ کرنےکےلیےمذہب کارڈ کھیلاگیا،مولانافضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ملین اور آزادی مارچ کا مقابلہ کرنے کے لیے خان صاحب کی طرف سے مذہبی کارڈ کھیلا گیاہے، تمام سیاسی جماعتیں مشاورت کر رہی ہیں، ہم مشترکہ طور پر آگےبڑھیں گے۔

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ملین اور آزادی مارچ کا مقابلہ کرنے کے لیے خان صاحب کی طرف سے مذہبی کارڈ کھیلا گیاہے،  تمام سیاسی جماعتیں مشاورت کر رہی ہیں، ہم مشترکہ طور پر آگےبڑھیں گے۔

احسن اقبال کی سربراہی میں  مسلم لیگ (ن) کے وفد نے جے یوآئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں (ن) لیگی وفد نے چمن میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے پارٹی رہنما مولانا حنیف کے جاں بحق ہونے پر تعزیت کی، ملاقات کے دوران (ن) لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان کو شہباز شریف کی بلاول بھٹو زرداری سے ہونے والی ملاقات سے آگاہ کیا اور انہیں دھرنا اکتوبر میں نہ کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔

مولانا فضل الرحمان اور احسن اقبال نے مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو بھی کی، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ  پی ایم ایل ن کی وفد کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں، ہم سب کا اتفاق ہے اس وقت ملک داخلی طور پر ڈوب رہا ہے۔

 مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم آئین کی پاسداری کی بات کرتے ہیں،  عمران خان کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مذہبی کارڈ کا سہارا لے کر ہمیں کاؤنٹرکرنے کی کوشش کی گئی، پاکستان اورمذہب کوجدا نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت ڈوب رہی ہے، نوجوان مایوس ہیں انہیں اپنا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے، تاجر کاروبار چھوڑ رہا ہے، پیسہ ملک سے باہر جارہا ہے، ملک کی مذہبی شناخت کو ختم کیا جارہا ہے اور شعبہ زندگی سے وابستہ لوگ کرب میں مبتلا ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سفارت کاری ناکام  نہیں ہوئی بلکہ ان کو آتی ہی نہیں ہے، وزیر اعظم کی اقوام متحدہ کی تقریر ریاستی سطح پر تیار کی گئی تھی، ایک طرف حجاب کا دفاع کیا جارہا تھا دوسری طرف اسی روز خیبر پختونخوا میں حجاب کرنے کی پابندی اٹھائی جاتی ہے، ایک طرف ناموس رسالت کی بات کی جاتی ہے دوسری طرف توہین رسالت کی مجرمہ کو رہا کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے باقاعدہ بین الاقوامی منصوبہ بندی اور رضا مندی کے ساتھ کشمیر کو بیچ ڈالا، اب وہاں انسانی حقوق کا جو مسئلہ پیدا ہوا اس پر واویلا کرکے اپنا جرم چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے، انسانی حقوق کمیشن میں اتنے ووٹ نہیں ملے کہ قرارداد پیش کر سکیں، کشمیر کی صورت حال پر اسلامی ممالک نے بھی ووٹ نہیں دیا۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم مشترکہ حکمت عملی سے چلیں تو فائدہ ہو گا،جو فیصلہ ہمارے قائد نواز شریف کا ہو گا وہ آخری فیصلہ ہوگا،نااہل وزیراعظم کی آنکھوں میں نفرت اور انتقام ہے،مسلم لیگ کی سینئر قیادت کو جیل میں ڈال دیاگیاہے۔

حسن اقبال نے کہا کہ عمران خان اپنی ناکامی کے ہر سوال پر جواب دیتےہیں کہ این آراو نہیں دوں گا جبکہ ہم میں سے نہ کوئی این آر او مانگ رہا ہے نہ ہی یہ دے سکتے ہیں، موجودہ حکومت ایک سال میں ناکام ہو چکی ہے اور معیشت اس تیزی سے تنزلی کا شکار ہو رہی ہے جس سے اگلے سال تک قومی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی عوام دشمن پالیسیاں سامنے آچکی ہیں، گیس، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سب کے سامنے ہے، پاکستان کے 8 بڑے کاروباری افراد آرمی چیف کے پاس بتانے جارہے ہیں کہ کاروبار ٹھپ ہو رہا ہے، یہ بہت تشویش ناک ہے اور اگر تاجر آرمی چیف سے اپنے تحفظات دور کرانے کے لیے جائیں گے تو پھر ہم کہاں جارہے ہیں؟ حکومتی ناکامیوں کا سارا بوجھ اگر عسکری قیادت پر ڈالیں گے تو ملک کیسے چلے گا۔

‘مولانا کے سامنے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں آنے والی تجاویز رکھی ہیں، پاکستان مسلم لیگ (ن) پہلے ہی آزادی مارچ کے حوالے سے اتفاق کرچکی ہے، ہم مشترکہ حکمت عملی سے چلیں تو فائدہ ہو گا۔

Related Posts