آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مودی سرکار کا یکساں سول کوڈ مسترد کردیا

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ  نے یکساں سول کوڈ کے سلسلے میں انڈین پارلیمنٹ میں پیش کردہ پرائیوٹ بل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

محکمہ اوقاف کی غفلت، بلوچستان کی تاریخی مسجد کا حسن گہنا گیا

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ  کے سیکرٹری جنرل مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے معماروں نے اس سوچ کے ساتھ دستور بنایا تھا کہ ہر طبقہ کو اپنے مذہب اور اپنی تہذیب کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت ہوگی، اسی اصول پر حکومت ہند نے قبائیلیوں کی علیحدگی پسند تحریکوں کے ساتھ معاہدات بھی کئے ہیں، تا کہ وہ پورے اطمینان کے ساتھ اس ملک کے شہری بن کر رہیں اور یہ خدشہ محسوس نہ کریں کہ ان کی انفرادیت اور پہچان سے ان کو محروم کر دیا جائے گا۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اسی تیقن کے تحت ملک میں مسلمان، عیسائی، پارسی اور بعض دوسرے تہذیبی گروپ اپنے اپنے پرسنل لا کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، اب ان سب پر یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کا کوئی فائد ہ تو نہیں ہوگا؛ البتہ اس سے ملک کو نقصان ہو سکتا ہے اور قومی یکجہتی کا جذبہ متأثر ہوسکتا ہے؛ اس لئے حکومت کو چاہئے کہ ملک کے حقیقی مسائل پر توجہ دے اور ایسی باتوں سے بچے جو بے فائدہ اور تفرقہ پیدا کرنے والی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسا ملک جہاں دنیا کی سب سے زیادہ آبادی بستی ہے اور جو ڈھیر سارے مذہبی اور تہذیبی گروہوں کا مشتر کہ وطن ہے ان میں عقائد، سما جی زندگی کے طور و طریق اور قومی روایات کا کافی فرق پایا جاتا ہے ان سب کے لئے یکساں سول کوڈ ہر گز مفید نہیں ہوسکتا، بلکہ یہ یقینی طور پر نقصان دہ ثابت ہوگا۔

برسر اقتدار پارٹی محض اپنی فرقہ وارانہ سیاست کو تقویت پہنچانے کے لئے اپنے ارکان سے اس طرح کے بل پیش کراتی ہے، جس کا مقصد ایک ہی تہذیب کو پورے ملک پر مسلط کرنا اور ہندتوا کے ایجنڈا کو آگے بڑھانا ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس کی سخت مخالفت کرتا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا اور تمام سیکولر پارٹیوں سے بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ حکومت کے دستور مخالف عزائم کو روکنے کی بھر پور کوشش کریں، یہی ملک سے محبت کا تقاضا ہے ۔

Related Posts