طلبہ یونین کی بحالی کےلیےملک بھر میں مظاہرے،آخر ماجرا کیا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Student union march
طلبہ یونین کی بحالی کےلیےملک بھر میں مظاہرے،آخر ماجرا کیا ہے ؟

گزشتہ روزملک کے مختلف شہروں میں نوجوانوں کی جانب سے طلبا یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا، طلبہ یونین کی بحالی کے لیےکراچی،لاہور ، اسلام آباداور پشاور سمیت کئی شہروں میں نوجوان بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور مطالبہ کیا کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ سیاست پر لگی پابندی فوراً ختم کی جائے۔

کراچی میں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ نے ریگل چوک سے پریس کلب تک پیدل مارچ کیا اور ڈھول کی تھاپ پر طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ کیا،مارچ میں طالبات کی بھی بڑی تعداد شریک تھی۔

Image

 

لاہور میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے پریس کلب سے پنجاب اسمبلی بلڈنگ تک ریلی لکالی اور مطالبات کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔

Marchers gather at Nasser Bagh in Lahore. — Photo by Imran Gabol

 

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے یونین کی بحالی کے لیے نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا، طالبات نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔

Protesters take part in a demonstration demanding reinstatement of student unions, education fee cuts and better education facilities, in Karachi on Friday. — AFP

پشاور میں طلبہ پریس کلب سے خیبر پختونخوا اسمبلی کی عمارت تک مارچ کیا اور طلبہ یونین کی فوری بحالی اور یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کا مطالبہ کیا۔

Image result for peshawar student union

طلبہ یکجہتی مارچ کے شرکاء کے مطالبات میں سٹوڈنٹس یونینز کی بحالی، تعلیمی بجٹ میں اضافہ، فیسوں میں کمی، اداروں میں جنسی ہراسگی کے خلاف قانون پر مؤثر عمل درآمد، اداروں کی نجکاری سے اجتناب اور جنسی ہراسگی کے واقعات کی کھلی تحقیقات سمیت بہت سے مطالبات شامل تھے۔

رواں ماہ لاہور میں منعقد فیض فیسٹول میں پنجاب یونیورسٹی کے نوجوانوں کی ویڈیوسوشل میڈیاپروائرل ہوئی تھی جس میں نوجوان طلبہ نے بسمل عظیم آبادی کی نظم”سرفروشی کی تمنااب ہمارے دل میں ہے” پڑھتے ہوئے طلبہ یونین بحالی کو ایک تحریک میں تبدیل کر دیاتھا۔

Image result for student union ban pakistan

 

اس مجمع میں سب سے پرجوش اور بلند آواز عروج اورنگزیب کی تھی، کالی جیکٹ پہنےعروج اورنگزیب نامی خاتون بڑے جوش و جذبے سے نعرے بازی کررہی تھی ۔

Image result for sarfaroshi ki tamanna lahore

سوشل میڈیا پر انسانی حقوق کے کئی کارکنوں اور مبصرین نے ان کے جذباتی انداز کی داد دی تھی تاہم سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کامذاق بھی اڑایاگیاتھا ،کچھ نے ان طلبہ کو ‘لبرل اور لیفٹی کہہ کر مسترد کیا تو بعض نےانہیں ‘دیسی سُرخے، برگر بچے اور کنفیوزڈ نسل قرار دیاتھا۔

پروگریسیو سٹوڈنٹس کلیکٹیو، سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور ان کے ساتھ شامل دیگر طلبہ تنظیموں نے اپنی آواز بلند کرنے کے لیے پاکستان کے مختلف شہروں میں 29 نومبر کو طلبہ یکجہتی مارچ کا اعلان کیاتھا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے طلبہ یونینز کی بحالی کی حمایت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ معاشرے کو غیر سیاسی بنانے کے لیے طلبہ یونینز کی بحالی کا خاتمہ کیا گیا، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی طلبہ یونینز کی بحالی کی حامی ہے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ طلبہ یونین کی حمایت کی ہے۔

فاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے طلبہ یونینز پر پابندی کو جمہوریت کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ طلبہ یونین پرپابندی مستقبل کی سیاست کو محدود کرنے کےمترادف ہے، طلبہ سیاست کو تشدد سے پاک بنانے کے لیے اقدامات کیے جاسکتےہیں لیکن طلبہ سیاست پرپابندی غیرجمہوری اقدام ہے۔

پاکستان میں35سال قبل سابق صدر جنرل ضیاءالحق کے دور میں 9 فروری 1984 کو طلبہ یونین پر پابندی عائد کی گئی تھی جوتاحال برقرار ہے ، طلبہ تنظیموں کی جانب سےاس فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیاگیاتھا ۔

Image result for zia ul haq

ماضی میں بینظیر بھٹو نے اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں یونین بحال کرنے کا اعلان کیاتھااس حوالے سے متعدد اقدامات بھی کیے گئے تاہم کوئی خاص پیشرفت ممکن نہ ہوسکی تھی۔

29 مارچ 2008ء کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نےطلبہ یونین پر پابندی اٹھانے کا اعلان کیا تھالیکن ان کے پورے دورِ حکومت میں اس پر عمل نہیں ہو سکاتھا۔

دنیا کے دیگر ممالک میں طلبہ یونین میں سیاسی جماعتوں کا عمل دخل بالکل نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، جبکہ پاکستان میں طلبہ یونین کو سیاسی پارٹیاں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہیں جس سے تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

ریاست کو چائیں کہ وہ طلبہ یونینز کی بحالی سے پہلے طلبہ میں یہ آگاہی پھیلائے کہ انہیں صرف طلبہ کے جائز حقوق کے لیے استعمال کیا جائے اور طلبہ یونین کسی ذاتی یا سیاسی فائدے کے لیے استعمال نہ ہوں۔

طلبہ یونین کو سیاست کی نرسری سمجھا جاتا ہے جہاں سیاسی لیڈروں کی تربیت ہوتی ہے، آج پاکستان میں سیاسی نمائندوں کی حالت زار سے معلوم ہوتا ہے کہ سیاسی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے لیڈر بننے کے بجائے سب اگلے الیکشن کے انتطار میں رہتے ہیں کہ کسی بھی طریقے سے اقتدار مل جائیں۔

A police officer is seen escorting the protest rally in Quetta. — Screengrab from video footage by Ghalib Nihad

حکومت کو چاہیئے کہ تعلیم سے سیاسی مداخلت ختم کر کے ایک جامع پالیسی مرتب کر کے طلبہ یونین کو بحال کیا جائیں تاکہ طلبہ اپنے حقیقی مسائل کا حل خود تلاش کر سکیں۔

Related Posts