لطیف آفریدی کا قتل

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پشاور میں ایک اور بہیمانہ قتل کی واردات دیکھنے میں آئی جب ایک سینئر وکیل لطیف آفریدی کو پشاور ہائی کورٹ بار روم میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ یہ سیکورٹی کی سنگین کوتاہی ہے کہ کس طرح ایک شخص بار روم کے احاطے میں ہتھیار لے کر داخل ہوا اور اپنا کام آسانی سے انجام دیا۔اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کس طرح یہ عناصر بلا خو ف و خطر اپنے مذموم مقاصد کو انجام دیتے ہیں،قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری موجودگی اور سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود اپنے آپ کو آزاد محسوس کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر انتہائی قابل قدر شخصیت کے مالک تھے انہوں نے بے خوفی سے انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا، ایک دہشت گرد کی جانب سے ان کے چیمبر کے اندر انہیں گولی مارنے کا اقدام ہماری انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کے چہرے پر ایک دھبہ ہے اور یہ ثابت کرتاہے کہ اس میں سنگین خامیاں ہیں، اور ان کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس بہیمانہ قتل نے ملک بھر میں وکلاء کے احتجاج کو جنم دیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ پرانی دشمنی کے باعث پیش آیا۔

لطیف آفریدی اس طرح کے بے شمار مقدمات کو دیکھتے تھے جن کا عوامی بہبود اور قانون کی تعمیل سے بہت زیادہ تعلق تھا۔سپریم کورٹ بار میں اپنے دور صدارت کے دوران، انہوں نے عدلیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے، اور ایک ایسے کلچر کے لیے مہم چلا کر جہاں عدالتیں اور قانونی بیوروکریسی سیاست سے پاک ہوں، اپنی شاندار موجودگی کا احساس دلایا۔ انہوں نے ایسے بہت سے مقدمات کی وکالت کی جن میں اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا تھا۔

سینئر وکیل لطیف آفریدی کا اس طرح وحشیانہ انداز میں قتل کیا جانا ایک سوالیہ نشان ہے؟ اعلیٰ حکام کو اس جانب توجہ دینا ہوگی، یہ اندوہناک قتل کا واقعہ ازخود نوٹس کے قابل ہے، نہ صرف فوری انصاف کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے بلکہ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts