افغان طالبان کابامیان اور لغمان کے کئی اضلاع پر قبضہ، غزنی شہر کا بھی گھیراؤ کرلیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کابل :افغان طالبان کی پیش قدمی جاری ہے، بامیان اور لغمان کے کئی اضلاع پر قبضہ کر لیاجبکہ وسطی افغانستان کے شہر غزنی کو گھیرے میں لے لیا ، بھارت کا مزار شریف میں بھی قونصل خانہ بند ہونے کی اطلاعات ہیں۔

میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان نے ضلع سیغان، کہمرد اور غندک کا کنٹرول سنبھال لیاہے جبکہپولیس ہیڈ کوارٹر، چوکیوں اور فوجی تنصیبات پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔

درجنوں افغانی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیئے، اکثریت کو فرار ہونے کا موقع دیا گیا۔ طالبان جنگجوئوں نے بھاری تعداد میں اسلحہ اور ملٹری گاڑیاں تحویل میں لے لیں۔

)افغان حکومت کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ طالبان جنگجوئوں نے وسطی افغانستان کے شہر غزنی کو گھیرے میں لے لیا ہے اور سیکورٹی فورسز سے لڑنے کے لیے شہریوں کے گھروں پر قبضہ کر لیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دو عہدیداروں نے کہا کہ غزنی جیسے ترقی یافتہ شہرکو انتہا پسندوں کی طرف سے سخت خطرہ درپیش ہے۔

یہ حملہ صوبائی دارالحکومت کی طرف طالبان کی تازہ ترین پیش قدمی کا حصہ ہے۔ طالبان غیر ملکی افواج کیانخلا کے بعد ایک نئے حوصلے اور جذبے کے تحت غزنی شہر کا گھیرا کر رہے ہیں اور وہ اس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

غزنی کی صوبائی کونسل کے ایک رکن حسن رضائی نے کہا کہ غزنی شہر کی صورتحال انتہائی نازک ہے۔ طالبان عام شہریوں کے گھروں کو فوجی مورچوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور افغان سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کرتے ہیں۔گذشتہ اپریل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ امریکی افواج گیارہ ستمبر تک افغانستان میں اپنی 20 سالہ جنگ ختم کرنے کئے بعد واپس چلی جائے گی۔

افغانستان میں جنگ کی قیادت کرنے والے امریکی جنرل آسٹن ملر نے آج امریکا کے طویل ترین تنازعہ کے علامتی اختتام پر کمان سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان کاعسکریت پسندوں سے شادی کا حکم، افغان خواتین میں خوف کی لہر

بظاہر قطر میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات کا عمل جاری ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔

مقامی شہریوں نے بتایا کہ جنوبی صوبہ قندھار میں بھی دونوں اطراف کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں ، جہاں روایتی طور پر طالبان کی پوزیشن مضبوط ہے۔غزنی شہر کابل اور قندھار شہر کو ملانے والی شاہراہ پر واقع ہے۔

افغان پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن حمیدزی لالی جو قندھار میں دیگر عسکریت پسندوں کے ساتھ طالبان سے لڑ رہے ہیں نے کہا کہ اب چار دن سے طالبان عسکریت پسند مغرب سے قندھار شہر پر حملہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان سیکورٹی فورسز بشمول خصوصی دستے طالبان سے لڑ رہے ہیں اور انہیں پیچھے دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے کہا کہ قندھار کی صورتحال افغان نیشنل سیکورٹی فورسز کے مکمل کنٹرول میں ہے۔ قندھار میں حالیہ ایام میں طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی اور زمینی حملے کیے گئے ہیں۔

Related Posts